كِتَابُ المَرْضَى بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِصْرِيُّ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ لَاحِقٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ عَادَ الْمَرِيضَ خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ فَإِذَا جَلَسَ عِنْدَهُ اغْتَمَسَ فِيهَا)) ، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مُفَضَّلٍ إِلَّا أَبُو عَاصِمٍ
مريض کی عیادت کا بیان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کسی بیمار کی بیمار پرسی کرے وہ اللہ کی رحمت میں داخل ہوجاتا ہے جب اس کے پاس بیٹھے تو اللہ کی رحمت میں ڈوب جاتا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) معلوم ہوا بیمار پرسی کرنے والا رحمت الٰہی میں غوطہ زن ہوتا ہے۔
(۲) بیمار کی عیادت ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر عائد ہونے والے حقوق میں سے ایک بنیادی حق ہے۔ (دیکھئے: صحیح بخاري رقم: ۱۲۴۰، صحیح مسلم، رقم: ۲۱۶۲)
تخریج :
مجمع الزوائد: ۲؍۲۹۸۔ کنز العمال، رقم : ۲۵۱۸۲۔ معجم الاوسط:رقم: ۹۰۳۔
(۱) معلوم ہوا بیمار پرسی کرنے والا رحمت الٰہی میں غوطہ زن ہوتا ہے۔
(۲) بیمار کی عیادت ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر عائد ہونے والے حقوق میں سے ایک بنیادی حق ہے۔ (دیکھئے: صحیح بخاري رقم: ۱۲۴۰، صحیح مسلم، رقم: ۲۱۶۲)