كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَجَّاجِ الْأَنْصَارِيُّ حِمَّصَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الرِّشْكِ، عَنْ مُعَاذٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ((كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَغْتَسِلُ وَيَصُومُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَيُّوبَ إِلَّا حَمَّادٌ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ
طہارت کا بیان
باب
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بغیر احتلام کے جنبی حالت میں صبح کرتے اور پھر غسل کرتے اور روزہ رکھتے۔‘‘
تشریح :
جو شخص رات کو بیوی سے مباشرت کرے پھر روزہ رکھ کر طلوع فجر کے بعد غسل کرے یہ عمل اس کے لیے مباح ہے۔ اکثر اہل علم اسی مذہب کے قائل ہیں۔ (المغني: ۶؍۱۳۳)
تخریج :
بخاري، کتاب الصوم، باب اغتسال الصائم، رقم : ۱۹۳۱۔ مسلم، کتاب الصیام، باب صحة صوم من طلع، رقم : ۱۱۰۹۔
جو شخص رات کو بیوی سے مباشرت کرے پھر روزہ رکھ کر طلوع فجر کے بعد غسل کرے یہ عمل اس کے لیے مباح ہے۔ اکثر اہل علم اسی مذہب کے قائل ہیں۔ (المغني: ۶؍۱۳۳)