معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1117

كِتَابُ التَّفْسِيرِ وَ فَضَائِلُ الْقُرْآنِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يَزِيدَ النَّرْسِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ عُمَرَ الدُّورِيُّ الْمُقْرِئُ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: " أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ عَلَى مَنْ كَانَ يَقْرَأُ: ((وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يُغَلَّ)) وَيَقُولُ: كَيْفَ لَا يَكُونُ لَهُ أَنْ يُغَلَّ وَقَدْ كَانَ لَهُ أَنْ يُقْتَلَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ﴾ [آل عمران: 112] وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ اتَّهَمُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْغَنِيمَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ﴾ [آل عمران: 161] لَمْ يَرْوِهِ عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَاءِ إِلَّا الْيَزِيدِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ أَبُو عُمَرَ الدُّورِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1117

تفسير و فضائل القرآن كا بيان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ﴿ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يُغَلَّ ﴾ اور کسی نبی کا یہ حق نہیں کہ اس کو جکڑا جائے۔‘‘ پڑھنے سے انکار کرتے تھے اور کہتے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کو جکڑا نہ جائے حالانکہ انہیں تو قتل بھی کیا جاتا تھا چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں ﴿ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ﴾یعنی وہ نبیوں کو ناحق مارا ڈالتے تھے۔‘‘ بلکہ منافقوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غنیمتوں میں سے چوری کی تہمت لگائی تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ ﴾ ’’ یعنی کسی نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت کرے۔‘‘
تشریح : (۱) مال غنیمت میں خیانت کبیرہ گناہ ہے جس سے نبی علیہ السلام تمام انبیاء علیہم السلام بری ہیں۔ (۲) انبیاء علیہم السلام کو راہِ حق میں شدید تکالیف سے گزرنا پڑا یہاں تک کہ کئی انبیاء اس راہ میں شہید بھی ہوئے۔ (۳) منافقین مدینہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگائی تو اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا۔ (۴) داعیانِ کتاب و سنت کو تہمتوں اور طعنوں کی پرواہ کئے بغیر اپنا فریضہ اخلاص و للہیت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الحروف، باب، رقم : ۳۹۷۱ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن ترمذي، کتاب تفسیر القرآن، باب سورة آلِ عمران، رقم : ۳۰۰۹۔ (۱) مال غنیمت میں خیانت کبیرہ گناہ ہے جس سے نبی علیہ السلام تمام انبیاء علیہم السلام بری ہیں۔ (۲) انبیاء علیہم السلام کو راہِ حق میں شدید تکالیف سے گزرنا پڑا یہاں تک کہ کئی انبیاء اس راہ میں شہید بھی ہوئے۔ (۳) منافقین مدینہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت لگائی تو اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا۔ (۴) داعیانِ کتاب و سنت کو تہمتوں اور طعنوں کی پرواہ کئے بغیر اپنا فریضہ اخلاص و للہیت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔