معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1107

كِتَابُ التَّفْسِيرِ وَ فَضَائِلُ الْقُرْآنِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سِرَاجٍ الْمِصْرِيُّ الْحَافِظُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ نُبَاتَةَ قَالَ: سَمِعْتُ الْمَأْمُونَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ﴿إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ﴾ [البقرة: 284] شَقَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ ﴿فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ﴾ [البقرة: 284] فَسُرِّيَ ذَلِكَ عَنْهُمْ " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْمَأْمُونِ إِلَّا صَالِحٌ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدِينِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1107

تفسير و فضائل القرآن كا بيان باب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ ﴾ (البقرۃ: ۲۸۴) ’’یعنی اگر تم اپنے دلوں میں جو کچھ ہے ظاہر کرو گے یا پوشیدہ رکھو گے اللہ تعالیٰ تم سے اس کا حساب لے گا۔‘‘ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر یہ گراں گزری تو پھر یہ آیت نازل ہو گئی: ﴿ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ ﴾ ’’پھر (اللہ) جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا عذاب کرے گا۔‘‘ تو اس بات نے ان کو خوش کر دیا۔
تشریح : آیت کے حصہ اوّل کا نزول صحابہ کرام پر اس لیے شاق تھا کہ زبان پر یا جوارح پر برے خیالات کے اثرات کا تحفظ تو ممکن تھا۔ لیکن دل میں آنے والے خیالات اور وسوسوں کی روک تھام انتہائی مشکل امر تھا اور اس کے مواخذے کا خوف سدید تر تھا۔ پھر آیت کے اگلے حصہ میں ان کے اس خوف کو دور کر دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے معاف کردے گا اور دلوں کے وسوں کی معافی مؤاخذے سے مستثنیٰ ہے۔
تخریج : مسلم، کتاب الایمان، باب بیان انه سبحانه، رقم : ۱۲۶۔ سنن ترمذي، کتاب تفسیر القرآن، باب سورة البقرة، رقم : ۲۹۹۲۔ آیت کے حصہ اوّل کا نزول صحابہ کرام پر اس لیے شاق تھا کہ زبان پر یا جوارح پر برے خیالات کے اثرات کا تحفظ تو ممکن تھا۔ لیکن دل میں آنے والے خیالات اور وسوسوں کی روک تھام انتہائی مشکل امر تھا اور اس کے مواخذے کا خوف سدید تر تھا۔ پھر آیت کے اگلے حصہ میں ان کے اس خوف کو دور کر دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے معاف کردے گا اور دلوں کے وسوں کی معافی مؤاخذے سے مستثنیٰ ہے۔