معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1100

كِتَابُ التَّفْسِيرِ وَ فَضَائِلُ الْقُرْآنِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُوسَى بْنِ إِسْحَاقَ الْأَنْصَارِيُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَصْفَرِ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ الْأَكْبَرُ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ عَلَيَّ فَقُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ؟ فَقَالَ: ((إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي)) فَافْتَتَحْتُ فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّى بَلَغْتُ: ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾ [النساء: 41] فَاغْرَوْرَقَتْ عَيْنَاهُ فَأَمْسَكْتُ فَقَالَ: ((سَلْ تُعْطَهْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو إِلَّا أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ وَلَا عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ إِلَّا الْقَاسِمُ بْنُ مَعْنٍ وَلَا عَنِ الْقَاسِمِ إِلَّا بِشْرٌ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ الْأَصْفَرِ وَبِشْرٌ الَّذِي رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هُوَ بِشْرُ بْنُ آدَمَ الْأَكْبَرُ مَاتَ قَبْلَ الْعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ وَبِشْرُ بْنُ آدَمَ الْأَصْفَرُ هُوَ ابْنُ بِنْتِ أَزْهَرَ بْنِ سَعْدٍ السَّمَّانُ وَهُمَا بَصْرِيَّانِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1100

تفسير و فضائل القرآن كا بيان باب سیّدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھ پر قرآن مجید کی تلاوت کر‘‘ تو میں نے عرض کی یارسول اللہ میں آپ پر پڑھوں حالانکہ آپ پر نازل ہوا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’میں چاہتا ہوں کہ کسی دوسرے سے سنوں پھر میں نے سورۂ نساء کو پڑھنے لگا یہاں تک کہ اس آیت تک پہنچا: ﴿ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا ﴾ تو آپ کی آنکھیں آنسوؤں سے بھرگئیں اور میں رک گیا تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ سے جو کچھ بھی تو مانگ تجھے دے دیا جائے گا۔‘‘
تشریح : (۱) قرآن کی تلاوت انہماک سے سننا اور وقت تلاوت رونا اور قرآن کے معانی میں غور وفکر کرنا مستحب فعل ہے۔ (۲) کسی دوسرے شخص سے تلاوت سننے کا مطالبہ کرنا مستحب فعل ہے کیونکہ یہ عمل قرآن فہمی میں زیادہ بلیغ اور خود تلاوت کرنے کی نسبت تدبر قرأت میں زیادہ مفید ہے۔ (۳) اس حدیث میں اہل علم وفضل کا اپنے ماتحت افراد سے تواضع وعجز نفسی کا بیان ہے۔ ( شرح النووي: ۶؍۸۷)
تخریج : بخاري، کتاب التفسیر، باب سورة النساء، رقم : ۴۵۸۲۔ سنن ابي داود، کتاب العلم، باب فی القصص، رقم : ۳۶۶۸۔ (۱) قرآن کی تلاوت انہماک سے سننا اور وقت تلاوت رونا اور قرآن کے معانی میں غور وفکر کرنا مستحب فعل ہے۔ (۲) کسی دوسرے شخص سے تلاوت سننے کا مطالبہ کرنا مستحب فعل ہے کیونکہ یہ عمل قرآن فہمی میں زیادہ بلیغ اور خود تلاوت کرنے کی نسبت تدبر قرأت میں زیادہ مفید ہے۔ (۳) اس حدیث میں اہل علم وفضل کا اپنے ماتحت افراد سے تواضع وعجز نفسی کا بیان ہے۔ ( شرح النووي: ۶؍۸۷)