معجم صغیر للطبرانی - حدیث 110

كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُجَيْرٍ الْعَطَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَفَّانَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ حَتَّى تَوْرَمَ (تَرِمَ) قَدَمَاهُ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَيْسَ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: ((أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ إِلَّا حَجَّاجٌ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 110

طہارت کا بیان باب سیّدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے پاؤں پر ورم آجاتا کہا گیا یارسول اللہ کیا آپ کے اللہ نے پہلے اور پچھلے گناہ معاف نہیں کردیے؟ آپ نے فرمایا: ’’تو اس کا مطلب یہ کہ میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔‘‘
تشریح : (۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معصوم عن الخطا اور امام الانبیاء والمرسلین ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی عبادت کثرت سے کرتے حتی کہ قیام اللیل میں لمبا قیام کرتے یہاں تک کہ آپ کے پاؤں متورم ہوجاتے۔ لہٰذا امتیوں کو عالی مقام اور بلند مرتبہ حاصل کرنے کے لیے ان عزیمتوں کو اختیار کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ عبادت میں منہمک رہنا چاہیے۔ (۲) کسی شخص کو تقویٰ وللہیت کا مقام حاصل ہے تو وہ ذات باری تعالیٰ کی عبادت میں مزید دلچسپی لے یہ شکر گزاری کی علامت اور تقرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔ (۳) مزید دیکھئے فوائد حدیث نمبر ۱۹۰۔
تخریج : تقدم تخریجه: ۱۹۰۔ (۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معصوم عن الخطا اور امام الانبیاء والمرسلین ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی عبادت کثرت سے کرتے حتی کہ قیام اللیل میں لمبا قیام کرتے یہاں تک کہ آپ کے پاؤں متورم ہوجاتے۔ لہٰذا امتیوں کو عالی مقام اور بلند مرتبہ حاصل کرنے کے لیے ان عزیمتوں کو اختیار کرنا چاہیے اور زیادہ سے زیادہ عبادت میں منہمک رہنا چاہیے۔ (۲) کسی شخص کو تقویٰ وللہیت کا مقام حاصل ہے تو وہ ذات باری تعالیٰ کی عبادت میں مزید دلچسپی لے یہ شکر گزاری کی علامت اور تقرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔ (۳) مزید دیکھئے فوائد حدیث نمبر ۱۹۰۔