معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1098

كِتَابُ التَّفْسِيرِ وَ فَضَائِلُ الْقُرْآنِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ الْبَرْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَخْنَسِ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَنَافُسَ بَيْنَكُمْ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ بِاللَّيْلَ وَالنَّهَارَ فَيَتَتَبَّعُ مَا فِيهِ فَيَقُولُ الرَّجُلُ لَوْ أَعْطَانِيَ اللَّهُ مِثْلَ مَا أَعْطَى فُلَانًا فَأَقُومُ بِهِ مِثْلَ مَا يَقُومُ فُلَانٌ، وَرَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا يُنْفِقُ وَيَتَصَدَّقُ فَيَقُولُ رَجُلٌ مِثْلَ ذَلِكَ " لَا يُرْوَى عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَخْنَسِ وَهُوَ أَبُو مَعْنِ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ وَابْنُهُ قَدْ صَحِبَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ الْهَيْثَمُ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1098

تفسير و فضائل القرآن كا بيان باب سیّدنا یزید بن اخنس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو چیزوں کے علاوہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش نہ کرو۔ ایک وہ آدمی جس کو اللہ نے قرآن عطا فرمایا تو وہ اس کے ساتھ رات دن قیام کرتا ہے اور جو اس میں ہے اس کی پیروی کرتا ہے تو کوئی آدمی یہ کہہ سکتا ہے کہ اگر اللہ مجھے بھی اسی طرح عنایت فرمادے جیسے اس کو عنایت فرمایا تو میں بھی اس کو اچھی طرح آگے تقسیم کروں اور ایک آدمی وہ ہے جس کو اللہ مال عطا کرے تو وہ اس کو خرچ کرے اور صدقہ کرے تو کوئی آدمی یہ کہہ سکتا ہے کہ کاش مجھے بھی اللہ عطا فرمائے تو میں بھی اسی طرح کروں۔‘‘
تشریح : (۱) رشک کا معنی ہے انسان یہ تمنا کرے کہ جیسے نعمت دوسرے انسان کو میسر ہے مجھے بھی نصیب ہو دنیاوی معاملات میں یہ مباح اور دینی معاملات میں مستحب ہے۔ ( شرح النووي: ۳؍۱۷۰) (۲) اس حدیث میں عالم باعمل جو دن رات دین کی ترویج اور امامت وعبادت میں منہمک ہے اور ایسا مالدار سخی جو اپنے مال واسباب کو دین کی ترویج واشاعت میں بے پناہ خرچ کرتا ہے کی فضیلت وعظمت کا بیان ہے اور یہ ایسے معیار پر ہیں کہ ان پر رشک کرنا اور ان جیسا بننے کی تمنا کرنا جائز ہے۔
تخریج : مسند احمد: ۴؍۱۰۴ قال شعیب الارناؤط حدیث صحیح۔ (۱) رشک کا معنی ہے انسان یہ تمنا کرے کہ جیسے نعمت دوسرے انسان کو میسر ہے مجھے بھی نصیب ہو دنیاوی معاملات میں یہ مباح اور دینی معاملات میں مستحب ہے۔ ( شرح النووي: ۳؍۱۷۰) (۲) اس حدیث میں عالم باعمل جو دن رات دین کی ترویج اور امامت وعبادت میں منہمک ہے اور ایسا مالدار سخی جو اپنے مال واسباب کو دین کی ترویج واشاعت میں بے پناہ خرچ کرتا ہے کی فضیلت وعظمت کا بیان ہے اور یہ ایسے معیار پر ہیں کہ ان پر رشک کرنا اور ان جیسا بننے کی تمنا کرنا جائز ہے۔