معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1090

كِتَابِ الْطِبِّ بَابٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدُوسَ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَامِرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ فِي كَذَا؟ هَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ فِي كَذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((وَضَعَ اللَّهُ الْحَرَجَ إِلَّا امْرَأً اقْتَرَضَ امْرَأً مُسْلِمًا ظُلْمًا فَذَاكَ الَّذِي حَرَجَ وَهَلَكَ)) ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَتَدَاوَى مِنْ كَذَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " تَدَاوَوْا عِبَادَ اللَّهِ؛ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُنْزِلْ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً غَيْرَ دَاءٍ وَاحِدٍ: الْهَرَمُ " قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا خَيْرُ مَا أُعْطِيَ الْإِنْسَانُ؟ فَقَالَ: ((خُلُقٌ حَسَنٌ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَالِكٍ إِلَّا النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1090

طب كا بيان باب سیّدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا کہ آپ کے پاس دیہات سے کچھ لوگ آئے۔ وہ آپ کی دائیں بائیں جانب سے پوچھ رہے تھے۔ یا رسول اللہ! کیا یوں کرنے میں کوئی حرج ہے؟ کیا یوں کرنے میں کوئی حرج ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تمام تنگیاں معاف کر دیں۔ مگر جو شخص کسی مسلمان مرد سے ظلم کے ساتھ قرض لے اس میں اس پر حرج ہوگا اور وہ ہلاک ہو گا‘‘ کہنے لگے کیا ہم فلاں چیز سے علاج کروا سکتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کے بندو! علاج کراؤ اللہ تعالیٰ نے جو بیماری نازل کی تو اس کی شفاء بھی نازل فرمائی مگر ایک بیماری یعنی بڑھاپا‘‘ کہنے لگے یا رسول اللہ ! انسان کو جو کچھ دیا گیا ہے اس میں سے سب سے بہتر چیز کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ اچھے اخلاق ہیں۔‘‘
تشریح : (۱) یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن اخلاق تھا کہ آپ نو مسلموں سے ان کے نا مناسب رویہ کے باوجود خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔ (۲) اسلامی احکامات انسانی فطرت کے مطابق ہیں اس لیے ان میں ہر طرح کی آسانی موجود ہے۔ (۳) مسلمان پر ظلم وزیادتی کرنا اور اس کی عزت وآبرو کی پامالی انتہائی سنگین جرم ہے ایسا مجرم سخت سزا کا مستحق ہے۔ (۴) بیماری سے شفا یابی کے لیے دوا کا استعمال جائز ومباح ہے اور دوائی نہ لینے سے دوائی لینا بہتر ہے۔ نیز کوئی بھی مرض لا علاج نہیں البتہ ان کے علاج ڈھونڈنے میں تاخیر یا سستی ہوسکتی ہے۔ (۵) انسان کے لیے بہترین عطا اچھا اخلاق ہے جسے عطا ہوا یہ اس کے لیے اللہ کا عظیم احسان ہے۔
تخریج : سنن ابن ماجة، کتاب الطب باب ما انزل الله داء الا انزل، رقم : ۳۴۳۶ قال الشیخ الالباني صحیح۔ (۱) یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن اخلاق تھا کہ آپ نو مسلموں سے ان کے نا مناسب رویہ کے باوجود خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔ (۲) اسلامی احکامات انسانی فطرت کے مطابق ہیں اس لیے ان میں ہر طرح کی آسانی موجود ہے۔ (۳) مسلمان پر ظلم وزیادتی کرنا اور اس کی عزت وآبرو کی پامالی انتہائی سنگین جرم ہے ایسا مجرم سخت سزا کا مستحق ہے۔ (۴) بیماری سے شفا یابی کے لیے دوا کا استعمال جائز ومباح ہے اور دوائی نہ لینے سے دوائی لینا بہتر ہے۔ نیز کوئی بھی مرض لا علاج نہیں البتہ ان کے علاج ڈھونڈنے میں تاخیر یا سستی ہوسکتی ہے۔ (۵) انسان کے لیے بہترین عطا اچھا اخلاق ہے جسے عطا ہوا یہ اس کے لیے اللہ کا عظیم احسان ہے۔