معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1086

كِتَابِ الْطِبِّ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمُقْرِئُ أَبُو جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بِلَالٌ الْأَشْعَرِيُّ، حَدَّثَنَا شَبِيبُ بْنُ شَيْبَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ دَاءً إِلَّا وَقَدْ خَلَقَ لَهُ دَوَاءً إِلَّا السَّامَ وَهُوَ الْمَوْتُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ إِلَّا شَبِيبٌ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1086

طب كا بيان باب سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بھی پیدا فرمائی اس کے لیے دو ابھی پیدا فرمائی سوائے موت کے۔‘‘
تشریح : (۱) ہر مرض قابل علاج ہے اور کسی بھی مرض سے مایوس ہو کر موت کا حتمی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ دوا دارو کے ذریعے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کے ذریعے صحت وبحالی کی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں۔ (۲) دوا لینا جائز ومباح ہے۔ بشرطیکہ طریقہ علاج مسنون اور اجزائے دوا حلال ہوں۔ (۳) موت کا علاج اللہ تعالیٰ کے سوا کسی حکیم، ڈاکٹر کے پاس نہیں اور موت کا علم سوائے اللہ مالک الملک کے کسی کے پاس نہیں۔ لہٰذا سخت سے سخت بیماری اور پیچیدہ ترین امراض میں بھی علاج کرواتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ ممکن ہے مریض کو کسی دوا سے، جو اس کے مزاج کے موافق ہو افاقہ ہوجائے۔
تخریج : مجمع الزوائد: ۵؍۸۴۔ کنز العمال، رقم : ۲۸۲۱۷۔ سلسلة صحیحة، رقم : ۱۶۵۰۔ (۱) ہر مرض قابل علاج ہے اور کسی بھی مرض سے مایوس ہو کر موت کا حتمی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ دوا دارو کے ذریعے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کے ذریعے صحت وبحالی کی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں۔ (۲) دوا لینا جائز ومباح ہے۔ بشرطیکہ طریقہ علاج مسنون اور اجزائے دوا حلال ہوں۔ (۳) موت کا علاج اللہ تعالیٰ کے سوا کسی حکیم، ڈاکٹر کے پاس نہیں اور موت کا علم سوائے اللہ مالک الملک کے کسی کے پاس نہیں۔ لہٰذا سخت سے سخت بیماری اور پیچیدہ ترین امراض میں بھی علاج کرواتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ ممکن ہے مریض کو کسی دوا سے، جو اس کے مزاج کے موافق ہو افاقہ ہوجائے۔