كِتَابِ الْقِرَاءَاتِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْقَطَّانُ الْبَغْدَادِيُّ بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمِّهِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ عَلَى حَرْفٍ فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ فَيَزِيدُنِي حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ)) قَالَ الزُّهْرِيُّ: السَّبْعَةُ الْأَحْرُفُ إِنَّمَا هِيَ
قرآءت كا بيان
باب
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے جبریل علیہ السلام نے ایک حرف پڑھایا تو میں اس سے زیادہ کی رعایت مانگتا رہا تو وہ دیتے رہے یہاں تک کہ سات لغات تک پہنچ گئے۔ زہری کہتے ہیں سات لغات سے مراد یہ امر ہے جبکہ وہ ایک ہی معنی میں رہے حلال اور حرام میں کوئی تبدیلی نہ ہوتی ہو۔‘‘
تشریح :
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ سات قراء ت میں قرآن نازل ہوا ہے اور ان لہجوں اور قرأتوں میں قرآن تلاوت کرنا جائز ومباح ہے۔
(۲) یہ کام امت کی آسانی کے لیے کیا گیا ہے۔ اور شریعت کے تمام معاملات میں نرمی روا رکھی گئی ہے۔
(۳) مجوزہ قراء ت جن کا کتاب وسنت اور اجماع سے ثبوت ہے جائز ہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب بدء الخلق باب ذکر الملائکة، رقم : ۳۲۱۹۔ مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب بیان ان القرآن انزل علی سبعة احرف، رقم : ۸۱۹۔
(۱) یہ حدیث دلیل ہے کہ سات قراء ت میں قرآن نازل ہوا ہے اور ان لہجوں اور قرأتوں میں قرآن تلاوت کرنا جائز ومباح ہے۔
(۲) یہ کام امت کی آسانی کے لیے کیا گیا ہے۔ اور شریعت کے تمام معاملات میں نرمی روا رکھی گئی ہے۔
(۳) مجوزہ قراء ت جن کا کتاب وسنت اور اجماع سے ثبوت ہے جائز ہیں۔