كِتَابُ التَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو يَحْيَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: ((سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ)) قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَاكَ تُكْثِرُ أَنْ تَقُولَ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ؟ فَقَالَ: ((إِنِّي أُمِرْتُ بِأَمْرٍ)) فَقَرَأَ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَاصِمٍ إِلَّا حَفْصٌ تَفَرَّدَ بِهِ سَهْلٌ
توبہ و استغفار کا بیان
باب
سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے قبل بکثرت یہ دعا پڑھتے۔ ’’ سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اَسْتَغْفِرُكَ وَاَتُوْبُ اِلَیْكَ۔‘‘…’’اے اللہ تو پاک اور ساتھ تیری تعریف کے میں تجھ سے بخشش چاہتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔ ‘‘ سیّدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے کہا اے اللہ کے رسول میں آپ کو اکثر یہ دعا پرھتے ہوئے دیکھتی ہوں،‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’مجھے ایک حکم ہوا (جس کی وجہ سے میں یہ پڑھتا ہوں ) پھر آپ نے یہ پڑھا۔‘‘ ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ﴾ ’’جب اللہ کی مدد آگئی اور فتح بھی پہنچ آئی۔‘‘
تشریح :
(۱) سورہ نصر کے نزول کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قرب کی بھی اطلاع ہوئی تھی۔
(۲) اس سورہ کے نزول کے بعد کفار کے بے شمار قبائل جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔
(۳) معلوم ہوا اس سورہ کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمد و تسبیح اور استغفار کی کثرت کر دی تھی۔
تخریج :
مسند احمد: ۱؍۳۹۲۔ مجمع الزوائد، رقم : ۱۷۱۶۸ قال الهیثمي رجاله رجال الصحیح۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۷۳۴۔
(۱) سورہ نصر کے نزول کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قرب کی بھی اطلاع ہوئی تھی۔
(۲) اس سورہ کے نزول کے بعد کفار کے بے شمار قبائل جوق در جوق اسلام میں داخل ہوئے۔
(۳) معلوم ہوا اس سورہ کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمد و تسبیح اور استغفار کی کثرت کر دی تھی۔