كِتَابُ التَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَارُودِيِّ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِصَامِ بْنِ يَزِيدَ جَبَّرٌ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولُنَّ أَحَدُكُمُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ فِي الْمَسْأَلَةِ فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَعْمَشِ إِلَّا سُفْيَانُ وَلَا عَنْ سُفْيَانَ إِلَّا جَبَّرٌ
توبہ و استغفار کا بیان
باب
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی بھی تم میں سے یہ نہ کہے کہ اے اللہ! اگر چاہو تو مجھے معاف کر دے۔ بلکہ اپنا سوال پختگی سے کرے کیونکہ اللہ کو مجبور کرنے والا کوئی نہیں۔‘‘
تشریح :
(۱) دعا کرتے وقت اس کی قبولیت کا پختہ یقین ہو اور پورے عزم سے دعا کی جائے کہ یا اللہ تو اسے ضرور قبول فرما۔
(۲) دعا کو مشیت ایزدی کے سپرد کرنا ناجائز ہے۔ کیونکہ طلب خیر میں عزم ہی معتبر ہے۔
(۳) بالعزم دعا کرنا مکروہ نہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب الدعوات، باب لیعزم المسالة، رقم : ۶۲۳۹۔ مسلم، کتاب الذکر باب العزم بالدعاء، رقم : ۲۶۷۹۔
(۱) دعا کرتے وقت اس کی قبولیت کا پختہ یقین ہو اور پورے عزم سے دعا کی جائے کہ یا اللہ تو اسے ضرور قبول فرما۔
(۲) دعا کو مشیت ایزدی کے سپرد کرنا ناجائز ہے۔ کیونکہ طلب خیر میں عزم ہی معتبر ہے۔
(۳) بالعزم دعا کرنا مکروہ نہیں۔