معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1063

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْقُوبَ الْمُبَارَكِيُّ، بِبَغْدَادَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُبَارَكِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ الْخَيَّاطُ، عَنِ الْأَجْلَحِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: الْتَقَى حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا وَصَدَّقَهُ الْآخَرُ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: " يُؤْتَى بِعَبْدٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُوقَفُ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَيَقُولُ: مَا وَرَاؤُكَ؟ فَيَقُولُ: كُنْتُ أُبَايِعُ النَّاسَ فَإِذَا بَايَعْتُ مُعْسِرًا تَرَكْتُ لَهُ وَإِذَا بَايَعْتُ مُوسِرًا أَنْظَرْتُهُ فَيَقُولُ اللَّهُ: أَنَا أَحَقُّ بِالتَّجَوُّزِ عَنْ عَبْدِي فَيَغْفِرُ لَهُ فَقَالَ الْآخَرُ: صَدَقْتَ هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ. لَمْ يَرْوِهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ إِلَّا أَجْلَحُ وَلَا عَنْهُ إِلَّا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ بْنِ نَافِعٍ تَفَرَّدَ بِهِ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1063

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا حذیفہ بن الیمان، عقبہ بن عمرو اور ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہم تینوں آپس میں ملے تو ان میں سے کسی ایک نے دوسرے کو کہا کہ جو تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنی ہے وہ بیان کر تو ان میں سے ایک نے یہ حدیث بیان کی اور دوسرے نے اس کی تصدیق کی حدیث یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن ایک آدمی کو لا کر اللہ کے آگے کھڑا کر دیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا تو نے مرنے کے بعد اپنے پیچھے کونسا عمل چھوڑا تھا تو وہ کہے گا: اے اللہ! میں لوگوں سے خریدو فروخت کرتا تھا جب میں کسی تنگ دست سے معاملہ کرتا تو اس کو ڈھیل دے دیتا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں تو اپنے بندے سے تجاوز کرنے کا زیادہ حق دار ہوں پھر اللہ تعالیٰ اس کو معاف کر دیں گے۔ جب یہ حدیث ایک صحابی نے بیان کی تو دوسرے نے کہا ہاں تو نے سچ کہا اسی طرح میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے۔‘‘
تشریح : (۱) تنگ دست کو مہلت دینا اور اس کا تمام قرض یا کثیر وقلیل قرض معاف کرنا افضل عمل ہے۔ (۲) قرض طلب میں تسامح اور درگزر مستحب فعل ہے۔ (۳) اس حدیث میں قرض معاف کرنے کی فضیلت کا بیان ہے اور افعال خیر میں سے کسی نیکی کو حقیر نہیں جاننا چاہیے۔ شاید کوئی معمولی نیکی ہی سعادت ورحمت کا سبب بن جائے۔ (۴) غلاموں اور خدام کو وکیل بنانا اور انہیں مالی تصرف کی اجازت دینا جائز ہے۔ ( شرح النووي: ۱۰؍۲۲۵)
تخریج : بخاري، کتاب الاستقراض، باب حسن التقاضی، رقم : ۲۳۹۱۔ مسلم، کتاب المساقاة، باب فضل انظارا لمعسر، رقم : ۱۵۶۰۔ (۱) تنگ دست کو مہلت دینا اور اس کا تمام قرض یا کثیر وقلیل قرض معاف کرنا افضل عمل ہے۔ (۲) قرض طلب میں تسامح اور درگزر مستحب فعل ہے۔ (۳) اس حدیث میں قرض معاف کرنے کی فضیلت کا بیان ہے اور افعال خیر میں سے کسی نیکی کو حقیر نہیں جاننا چاہیے۔ شاید کوئی معمولی نیکی ہی سعادت ورحمت کا سبب بن جائے۔ (۴) غلاموں اور خدام کو وکیل بنانا اور انہیں مالی تصرف کی اجازت دینا جائز ہے۔ ( شرح النووي: ۱۰؍۲۲۵)