كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عِيسَى بْنِ الْمُنْذِرِ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " الْقُلُوبُ أَرْبَعَةٌ: فَقَلَبٌ أَجْرَدُ فِيهِ مِثْلُ السِّرَاجِ أَزْهَرُ وَذَلِكَ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ وَسِرَاجُهُ فِيهِ نُورُهُ وَقَلَبٌ أَغْلَفُ مَرْبُوطٌ عَلَى غِلَافِهِ فَذَلِكَ قَلْبُ الْكَافِرِ وَقَلَبٌ مَنْكُوسٌ وَذَلِكَ قَلْبُ الْمُنَافِقِ عَرَفَ ثُمَّ أَنْكَرَ وَقَلَبٌ مُصِحٌّ وَذَلِكَ قَلْبٌ فِيهِ إِيمَانٌ وَنِفَاقٌ فَمَثَلُ الْإِيمَانِ فِيهِ كَمَثَلِ الْبَقْلَةِ يَمُدُّهَا مَاءٌ طَيِّبٌ وَمَثَلُ النِّفَاقِ كَمَثَلِ الْقُرْحَةِ يَمُدُّهَا الْقَيْحُ وَالدَّمُ فَأَيُّ الْمَدَّتَيْنِ غَلَبَتْ عَلَى صَاحِبَتِهَا غَلَبَتْ عَلَيْهِ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شَيْبَانَ إِلَّا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ وَلَا يُرْوَى عَنْ أَبِي سَعِيدٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دل چار طرح کے ہوتے ہیں۔
(۱) ایک دل ننگا ہوتا ہے جس پر بال نہیں ہوتے وہ چراغ کی طرح روشن ہوتا ہے اور یہ مؤمن کا دل ہے اس کا چراغ اس میں اس کا نور ہوتا ہے۔
(۲) ایک غلاف والا ہوتا ہے جس پر اس کا غلاف باندھا ہوتا ہے اور یہ کافر کا دل ہے۔
(۳) ایک اوندھا اور الٹا ہوتا ہے اور یہ منافق کا دل ہوتا ہے جس نے جان بوجھ کر انکار کر دیا۔
(۴) ایک دل وہ ہوتا ہے جس کو چوڑا کیا جائے یہ دل ہے جس میں ایمان بھی ہے اور نفاق بھی ہے۔ ایمان کی مثال سبزی کی طرح ہے جس کو اچھا پانی بڑھاتا ہے اور نفاق کی مثال اس زخم کی طرح جس کو پیپ اور خون بڑھادیتا ہے۔
تو جونسی دو مدتوں میں سے ایک غالب آجائے تو وہ اس پر غلبہ پالیتی ہے۔‘‘
تخریج : مسند احمد: ۳؍۱۷۔ سلسلة ضعیفة، رقم : ۵۱۵۸۔ مجمع الزوائد: ۱؍۶۳۔ کنز العمال، رقم : ۱۲۲۶۔