كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ عَلِيٍّ الْبَزَّارُ أَبُو حَامِدٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى الْقَرَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((كُفْرٌ بامْرِئٍ ادِّعَاءٌ إِلَى نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ وَجَحْدُهُ وَإِنْ دَقَّ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ إِلَّا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کسی انسان کا یہ کام بھی کفر ہے کہ وہ اس نسب کا دعویٰ کرے یا انکار کرے جس کا اس کو یقینی علم نہیں اگرچہ یہ دعویٰ صراحت سے نہ ہو۔‘‘
تشریح :
(۱) نسب کے ثبوت یا عدم ثبوت پر بہت سے معاملات کا دارو مدار ہے اسی لیے شریعت نے اس میں محتاط رہنے کا حکم دیا ہے۔
(۲) کفر کا مطلب ہے ایسے کام مسلمانوں کے شایانِ شان نہیں ہیں۔
تخریج :
سنن ابن ماجة، کتاب الفرائض، باب من انکر ولده، رقم : ۲۷۴۴ قال الشیخ الالباني حسن صحیح۔ سنن دارمي، رقم : ۲۸۶۱۔ مجمع الزوائد: ۱؍۹۷۔ مسند احمد: ۲؍۲۱۵۔
(۱) نسب کے ثبوت یا عدم ثبوت پر بہت سے معاملات کا دارو مدار ہے اسی لیے شریعت نے اس میں محتاط رہنے کا حکم دیا ہے۔
(۲) کفر کا مطلب ہے ایسے کام مسلمانوں کے شایانِ شان نہیں ہیں۔