معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1052

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَهْدِيٍّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْقَاضِي الرَّامَهُرْمُزِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ هَارُونَ أَبُو يَعْقُوبَ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ارْضَ بِمَا قَسَمَ اللَّهُ تَكُنْ غَنِيًّا وَكُنْ وَرِعًا تَكُنْ عَبْدًا لِلَّهِ وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا وَأَحْسِنْ مُجَاوِرَةَ مَنْ جَاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِمًا وَإِيَّاكَ وَكَثْرَةَ الضَّحِكِ؛ فَإِنَّهُ يُمِيتُ الْقَلْبَ وَالْقَهْقَهَةُ مِنَ الشَّيْطَانِ وَالتَّبَسُّمُ مِنَ اللَّهِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ إِلَّا يُوسُفُ بْنُ هَارُونَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1052

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوہریرہ ! جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تیری قسمت میں لکھا ہے اس پر خوش رہو تو تم تمام لوگوں سے زیادہ غنی ہو جاؤ گے اور تم پرہیز گار بن جاؤ تو اللہ کے عبادت گزار بندے بن جاؤ گے اور جو کچھ اپنے لیے پسند کرتے وہی دوسروں کے لیے پسند کرو تو تم مؤمن ہو جاؤ گے۔ اور اپنے ہمسائے سے ہم سائیگی اچھی رکھو تو تم مسلمان ہو جاؤ گے۔ بہت ہنسنے سے بچو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مار دیتا ہے اور قہقہہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور مسکرانا اللہ کی طرف سے۔‘‘
تشریح : (۱) یہ حدیث اگرچہ سنداً کمزور ہے تاہم دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ (دیکھئے: الصحیحة للالباني، رقم: ۵۰۶،۹۳۰،۲۰۴۶) (۲) اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر مطمئن اور خوش رہنا اور اپنے آپ کو حرص و لالچ سے بچائے رکھنا شکر گزار بندہ بننے کے لیے ضروری ہے۔ (۳) مؤمن و مسلمان کا امتیازی وصف حسنِ خلق ہے جس کے سب سے زیادہ مستحق اس کے قریبی عزیز و اقارب اور ہمسائے ہیں۔ (۴) زیادہ ہنسنا غفلت ولا پرواہی کی علامت ہے اور غفلت ولا پرواہی مردہ دلی کا باعث ہے اور پھر مردہ دلی انسان کو اخروی نفع و نقصان سے عاری کر دیتی ہے۔ لہٰذا زیادہ ہنسی مذاق سے اجتناب کرنا چاہیے تاہم خندہ پیشانی خیر اور حسنِ اخلاق کی دلیل ہے۔
تخریج : سنن ابن ماجة، کتاب الزهد، باب الورع والتقویٰ، رقم : ۴۲۱۷ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند احمد: ۴؍۷۰۔ مجمع الزوائد: ۱۰؍۲۹۶۔ (۱) یہ حدیث اگرچہ سنداً کمزور ہے تاہم دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔ (دیکھئے: الصحیحة للالباني، رقم: ۵۰۶،۹۳۰،۲۰۴۶) (۲) اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر مطمئن اور خوش رہنا اور اپنے آپ کو حرص و لالچ سے بچائے رکھنا شکر گزار بندہ بننے کے لیے ضروری ہے۔ (۳) مؤمن و مسلمان کا امتیازی وصف حسنِ خلق ہے جس کے سب سے زیادہ مستحق اس کے قریبی عزیز و اقارب اور ہمسائے ہیں۔ (۴) زیادہ ہنسنا غفلت ولا پرواہی کی علامت ہے اور غفلت ولا پرواہی مردہ دلی کا باعث ہے اور پھر مردہ دلی انسان کو اخروی نفع و نقصان سے عاری کر دیتی ہے۔ لہٰذا زیادہ ہنسی مذاق سے اجتناب کرنا چاہیے تاہم خندہ پیشانی خیر اور حسنِ اخلاق کی دلیل ہے۔