معجم صغیر للطبرانی - حدیث 105

كِتَابِ الطَّهَارَةِ بَابٌ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو قُصَيٍّ الْعُذْرِيُّ الدِّمَشْقِيُّ، بِدِمَشْقَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ بِنْتِ شُرَحْبِيلَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْقَسْرِيُّ، حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْفَقِيرِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: ((أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَغْتَسِلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الصَّلْتِ بْنِ بَهْرَامَ الْكُوفِيِّ إِلَّا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَجَلِيُّ ثُمَّ الْقَسْرِيُّ وَقَسْرٌ فَخِذٌ مِنْ بَجِيلَةَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 105

طہارت کا بیان باب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا :’’کہ ہم جمعے کے دن غسل کریں۔‘‘
تشریح : علماء کرام کا غسل جمعہ کے وجوب ومستحب ہونے میں اختلاف ہے، چنانچہ علماء سلف کا ایک گروہ اور اہل ظاہر اسے واجب قرار دیتے ہیں جب کہ جمہور علماء سلف وخلف اور فقہاء امصار اسے مسنون ومستحب قرار دیتے ہیں۔ (شرح النووي: ۳؍۳۰۸) راجح موقف یہ ہے کہ غسل جمعہ مستحب ہے۔ اس کی دلیل سمرہ بن جندب سے مروی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَمَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنَعِمَتْ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ اَفْضَلُ۔)) (سنن ترمذي، رقم : ۴۹۷، سنن نسائي، رقم :۱۳۸۰، اسناده حسن ) ’’جس نے جمعہ کے دن وضو کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل کرنا افضل ہے۔‘‘ (۱)....امام نووی کہتے ہیں یہ حدیث دلیل ہے کہ غسل جمعہ واجب نہیں۔ (شرح النووي: ۳؍۲۰۸) (۲)....عبدالرحمن مبارکپوری بیان کرتے ہیں یہ حدیث دلیل ہے کہ جمعہ کے دن غسل کرنا واجب نہیں، بلکہ وضو پر اکتفا کرنا جائز ہے۔ (تحفة الاحوذي: ۲؍۲۴)
تخریج : بخاري، کتاب الجمعة باب فضل الغسل یوم الجمعة، رقم : ۸۷۷۔ مسلم، کتاب الجمعة باب، رقم : ۸۴۴۔ علماء کرام کا غسل جمعہ کے وجوب ومستحب ہونے میں اختلاف ہے، چنانچہ علماء سلف کا ایک گروہ اور اہل ظاہر اسے واجب قرار دیتے ہیں جب کہ جمہور علماء سلف وخلف اور فقہاء امصار اسے مسنون ومستحب قرار دیتے ہیں۔ (شرح النووي: ۳؍۳۰۸) راجح موقف یہ ہے کہ غسل جمعہ مستحب ہے۔ اس کی دلیل سمرہ بن جندب سے مروی روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَمَنْ تَوَضَّأَ یَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنَعِمَتْ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ اَفْضَلُ۔)) (سنن ترمذي، رقم : ۴۹۷، سنن نسائي، رقم :۱۳۸۰، اسناده حسن ) ’’جس نے جمعہ کے دن وضو کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے غسل کیا تو غسل کرنا افضل ہے۔‘‘ (۱)....امام نووی کہتے ہیں یہ حدیث دلیل ہے کہ غسل جمعہ واجب نہیں۔ (شرح النووي: ۳؍۲۰۸) (۲)....عبدالرحمن مبارکپوری بیان کرتے ہیں یہ حدیث دلیل ہے کہ جمعہ کے دن غسل کرنا واجب نہیں، بلکہ وضو پر اکتفا کرنا جائز ہے۔ (تحفة الاحوذي: ۲؍۲۴)