كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَةَ الْمِصْرِيُّ بِمِصْرَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ مُعَلَّى الْكِنْدِيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ عَاشِرَ عَشَرَةٍ فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَكْيَسُ النَّاسِ وَأَحْزَمُ النَّاسِ؟ فَقَالَ: ((أَكْثَرَهُمْ ذِكْرًا لِلْمَوْتِ وَأَشَدُّهُمُ اسْتِعْدَادًا لِلْمَوْتِ قَبْلَ نُزُولِ الْمَوْتِ أُولَئِكَ هُمُ الْأَكْيَاسُ ذَهَبُوا بِشَرَفِ الدُّنْيَا وَكَرَامَةِ الْآخِرَةِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلِ إِلَّا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَلَا رَوَاهُ عَنْ مُعَلَّى الْكِنْدِيِّ إِلَّا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس وقت میں دس مسلمانوں میں دسواں تھا تو انصار کا ایک آدمی اٹھا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! تمام لوگوں سے سمجھ دار کون ہے؟ اور سب سے ہوشیار کون ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو موت کو سب سے زیادہ یاد کرنے والا ہو اور اس کے آنے سے پہلے اس کے لیے تیاری کرنے والا ہو اور وہ لوگ ہوشیار ہیں جو دنیا اورآخرت کی عزت وشرافت لے گئے۔‘‘
تخریج : ضعیف ترغیب وترهیب، رقم : ۱۹۴۶ قال الشیخ الالباني منکر۔ معجم الاوسط، رقم : ۶۴۸۸۔ مجمع الزوائد: ۱۰؍۳۰۹۔