كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الصَّائِغُ الْبَصْرِيُّ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ، عَنْ خَصِيفٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابِنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((سَيَجِيءُ أَقْوَامٌ فِي آخِرِ الزَّمَنِ وُجُوهُهُمْ وُجُوهُ الْآدَمَيِّينَ وَقُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ أَمْثَالُ الذِّئَابِ الضَّوَارِي، لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ شَيْءٌ مِنَ الرَّحْمَةِ سَفَّاكُونَ الدِّمَاءَ لَا يَرْعَوُونَ عَنْ قَبِيحٍ إِنْ بَايَعْتَهُمْ وَارَبُوكَ وَإِنْ تَوَارَيْتَ عَنْهُمُ اغْتَابُوكَ وَإِنْ حَدَّثُوكَ كَذَّبُوكَ وَإِنِ ائْتَمَنْتَهُمْ خَانُوكَ صَبِيُّهُمْ عَارِمٌ وَشَابُّهُمْ شَاطِرٌ وَشَيْخُهُمْ لَا يَأْمُرُ بِمَعْرُوفٍ وَلَا يَنْهَى عَنْ مُنْكَرٍ الِاعْتِزَازُ بِهِمْ ذُلٌّ وَطَلَبُ مَا فِي أَيْدِيهِمْ فَقْرٌ الْحَلِيمُ فِيهِمْ غَاوٍ وَالْآمِرُ فِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ مُتَّهَمٌ وَالْمُؤْمِنُ فِيهِمْ مُسْتَضْعَفٌ وَالْفَاسِقُ فِيهِمْ مُشَرَّفٌ السُّنَّةُ فِيهِمْ بِدْعَةٌ وَالْبِدْعَةُ فِيهِمْ سُنَّةٌ فَعِنْدَ ذَلِكَ يُسَلِّطُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ شِرَارَهُمْ فَيَدْعُو خِيَارُهُمْ فَلَا يُسْتَجَابُ لَهُمْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ خَصِيفٍ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَلَا يُرْوَى عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب آخر زمان میں کچھ لوگ آئیں گے جن کے چہرے آدمیوں جیسے ہوں گے مگر ان کے دل شیطانوں جیسے ہوں گے وہ شکاری بھیڑیوں کی طرح ہوں گے ان کے دلوں میں کچھ بھی نرمی اور رحم نہ ہوگا وہ خون بہانے والے ہوں گے وہ کسی بری چیز سے نہیں ڈرتے اور نہ باز آتے ہیں اگر تو ان سے بیعت کرے گا تو وہ تجھے دھوکہ دیں گے اگر تو ان سے پوشیدہ رہے تو وہ تیری غیبت کریں گے اگر وہ تجھ سے بات کریں گے تو تجھ سے جھوٹ بولیں گے اگر تو انہیں امانت دار سمجھے گا تو وہ تیری خیانت کریں گے۔ ان کا بچہ خبیث شرارتی ہوتا ہے، ان کا نوجوان چالاک اور شرارتی ہے ان کا بوڑھا نیکی کا حکم نہیں دیتا اور نہ برائی سے روکتا ہے ان سے عزت حاصل کرنا ذلت ہے اور ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہے اسے لینا فقیری ہے۔حوصلہ مند شخص ان میں سے گمراہ ہے اور نیکی کی طرف بلانے کو تہمت لگائی جائے گی۔ ان میں ایمان دار آدمی ان کا کمزور ہو گا اور فاسق فاجر کو عزت دار سمجھا جائے گا۔ سنت کا طریقہ ان میں بدعت ہو گا اور بدعت کو سنت سمجھا جائے گا۔ جب یہ امور سامنے آئیں گے تو اس وقت اللہ تعالیٰ ان پر برے لوگ مسلط کر دے گا پھر ان کے نیک لوگ اللہ سے دعا کریں گے مگر ان کی دعا قبول نہ کی جائے گی۔‘‘
تخریج : معجم الاوسط، رقم : ۶۲۵۹۔ مجمع الزوائد: ۷؍۲۸۷ قال الهیثمي فیه محمد بن معاویة النیسابوری وهو متروك۔