معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1034

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ الشَّافِعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ هَاشِمٍ السِّمْسَارُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسٍ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا سِكِّينُ بْنُ سِرَاجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا، جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ وَأَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((أَحَبُّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ وَأَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ سُرُورٌ تُدْخِلُهُ عَلَى مُسْلِمٍ أَوْ تَكْشِفُ عَنْهُ كُرْبَةً أَوْ تَقْضِي عَنْهُ دَيْنًا أَوْ تَطْرُدُ عَنْهُ جُوعًا، وَلَئِنْ أَمْشِي مَعَ أَخٍ لِي فِي حَاجَةٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتَكِفَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ شَهْرًا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ كَظَمَ غَيْظَهُ وَلَوْ شَاءَ أَنْ يُمْضِيَهُ أَمْضَاهُ؛ مَلَأَ اللَّهُ قَلْبَهُ رَجَاءً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ مَشَى مَعَ أَخِيهِ فِي حَاجَةٍ حَتَّى يُثَبِّتَهَا لَهُ ثَبَّتَ اللَّهُ قَدَمَهُ يَوْمَ تَزُولُ الْأَقْدَامُ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَمْرٍو بْنِ دِينَارٍ إِلَّا سِكِّينُ بْنُ سِرَاجٍ وَيُقَالُ: ابْنُ أَبِي سِرَاجٍ الْبَصْرِيُّ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسٍ الضَّبِّيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1034

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سے محبوب شخص اللہ تعالیٰ کو کون ہے اور سب سے محبوب عمل اللہ کو کونسا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو سب سے پیارا شخص وہ ہے جو لوگوں کو بہت زیادہ نفع پہنچائے اور اللہ کی طرف تمام اعمال سے زیادہ محبوب عمل یہ ہے کہ کسی مسلمان کو خوشی پہنچائی جائے یا اس کی مصیبت دور کی جائے یا اس کا قرضہ ادا کیا جائے یا اس کی بھوک دور کی جائے اور اگر میں مسلمان کی ضرورت پوری کرنے کے لیے چل کر جاؤں تو وہ چلنا اس مسجد مدینہ میں ایک مہینہ اعتکاف بیٹھنے سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔ اور جو شخص اپنا غصہ روک لے تو اللہ تعالیٰ اس کے عیب ڈھانپ دیتا ہے اور جو شخص اپنا غصہ ٹھنڈا کرنے کی طاقت رکھنے کے باوجود اس کو روک لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو قیامت کے دن امید سے بھر دیتا ہے۔ اور جو شخص اپنے بھائی کی کسی ضرورت میں اس کے ساتھ چلتا ہے یہاں تک کہ اس کی ضرورت کو پورا کر دے تو قیامت کے روز جب کہ قدم پھسل جائیں گے اس کے قدم کو اللہ تعالیٰ مضبوط کرے گا۔‘‘
تخریج : معجم الاوسط: ۶؍۱۳۹۔ قال الهیثمي فیه سکین بن سراج وهو ضعیف۔ وابن قیس الضبی هو متروك وقال ابوذرعه هو کذاب انظر تقریب التهذیب۔ مجمع الزوائد: ۸؍۱۹۰۔