كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الرَّبِيعِ اللَّاذِقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ شُعَيْبٍ الْجَبَلِيُّ، بِجَبَلَةَ حَدَّثَنَا سَلَامَةُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُلْثُومٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((دَعْهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيمَانِ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ إِلَّا سَلَمَةُ وَلَا عَنْ سَلَمَةَ إِلَّا سَلَامَةُ تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الْوَاحِدِ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا سالم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ایک آدمی اپنے بھائی کو حیا کے متعلق نصیحت کر رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کو چھوڑ دو کیونکہ حیا ایمان سے ہے۔‘‘
تشریح :
حیاء ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے جس سے متصف ہونا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور حیا کا انجام ہمیشہ خیر وبرکت پر منتج ہوتا ہے۔ لہٰذا زیادہ حیا دار لوگوں کو زیادہ حیا داری پر ملامت نہیں کرنی چاہیے۔
تخریج :
بخاري، کتاب الادب، باب الحیاء، رقم : ۶۱۱۸۔ مسلم، کتاب الایمان، باب بیان عدد شعب الایمان، رقم : ۳۶۔
حیاء ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے جس سے متصف ہونا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اور حیا کا انجام ہمیشہ خیر وبرکت پر منتج ہوتا ہے۔ لہٰذا زیادہ حیا دار لوگوں کو زیادہ حیا داری پر ملامت نہیں کرنی چاہیے۔