معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1019

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي رَوْحٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ بْنِ قُدَامَةَ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَإِذَا شَهِدَ أَمْرًا فَلْيَتَكَلَّمْ فِيهِ بِحَقٍّ أَوْ لِيَسْكُتْ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ مَيْسَرَةَ إِلَّا زَائِدَةُ تَفَرَّدَ بِهِ الْجُعْفِيُّ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1019

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اگر کسی معاملہ میں موجود ہو تو وہ یا تو سچی بات کہے یا خاموش رہے۔‘‘
تشریح : (۱) ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اچھی اور خیر ونصیحت پر مشتمل بات کرے۔ (۲) لغویات، فضول بحثوں اور بے تکی بحث وتکرار سے خاموشی بہتر ہے۔ لہٰذا یا تو اچھی بات کی جائے ورنہ سکوت اختیار کیا جائے۔ اسی میں انسان کی عزت ووقار اور بھلائی ہے ورنہ زبان کی تیزی اور بے دریغ استعمال انسان کی وجاہت اور وقار کو بھی ختم کردیتی ہے۔ اور بے شمار گناہوں کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔
تخریج : مسلم، کتاب الرضا، باب الوصیة بالنساء، رقم : ۱۴۶۸۔ صحیح الجامع، رقم : ۶۵۰۰۔ (۱) ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اچھی اور خیر ونصیحت پر مشتمل بات کرے۔ (۲) لغویات، فضول بحثوں اور بے تکی بحث وتکرار سے خاموشی بہتر ہے۔ لہٰذا یا تو اچھی بات کی جائے ورنہ سکوت اختیار کیا جائے۔ اسی میں انسان کی عزت ووقار اور بھلائی ہے ورنہ زبان کی تیزی اور بے دریغ استعمال انسان کی وجاہت اور وقار کو بھی ختم کردیتی ہے۔ اور بے شمار گناہوں کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔