معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1011

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصِّنَامِ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ الْفَاخُورِيُّ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَرْطَاةَ بْنِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْأَلْهَانِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَأُلْفِيَّنَ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ هَبَاءً مَنْثُورًا)) فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا لِكَيْ لَا نَكُونُ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ فَقَالَ: ((أَمَا إِنَّهُمْ مِنْ إِخْوَانِكُمْ وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا)) لَا يُرْوَى عَنْ ثَوْبَانَ إِلَّا بِهَذَا الْإِسْنَادِ تَفَرَّدَ بِهِ عُقْبَةُ وَاسْمُ أَبِي عَامِرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَحْيَى وَيُقَالُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1011

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اپنی امت میں سے ایسے لوگ نہیں چاہتا جو قیامت کے دن تہامہ پہاڑ جیسی نیکیاں لے کر آئیں اور اللہ تعالیٰ ان نیکیوں کو بکھرا ہوا کوڑا کرکٹ بنا دے۔‘‘ صحابہ نے کہا یا رسول اللہ ہمیں بتائیے وہ کن اوصاف والے ہیں تاکہ ہم ان جیسے نہ ہوں، جب کہ ہمیں ان کا علم نہیں ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہیں وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب وہ خلوت اختیار کرتے ہیں تو اللہ کی حرام کردہ چیز کا ارتکاب کرتے ہیں۔‘‘
تشریح : (۱) خلوت وجلوت میں تقویٰ وخشیت کا اہتمام کرنا لازم ہے۔ (۲) چھپ کر یا لوگوں سے اوجھل حرمتوں کی پامالی کرنے والے روز قیامت ذلت ورسوائی سے دوچار ہوں گے اور ان کی بڑی بڑی نیکیاں ضائع کردی جائیں گی۔ لہٰذا دوغلے پن کی بجائے عبادات میں اور خشیت میں یکسوئی اختیار کی جائے۔
تخریج : سنن ابن ماجة، کتاب الزهد، باب ذکر الذنوب، رقم : ۴۲۴۵ قال الشیخ الالباني صحیح۔ مسند شامیین، رقم : ۶۸۰۔ معجم الاوسط، رقم : ۴۶۳۲۔ (۱) خلوت وجلوت میں تقویٰ وخشیت کا اہتمام کرنا لازم ہے۔ (۲) چھپ کر یا لوگوں سے اوجھل حرمتوں کی پامالی کرنے والے روز قیامت ذلت ورسوائی سے دوچار ہوں گے اور ان کی بڑی بڑی نیکیاں ضائع کردی جائیں گی۔ لہٰذا دوغلے پن کی بجائے عبادات میں اور خشیت میں یکسوئی اختیار کی جائے۔