كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ بَهَانٍ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: " يَقُولُ اللَّهُ: مَنْ أَذْهَبْتُ كَرِيمَتَيْهِ فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ لَمْ أَرْضَ لَهُ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ " لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عَاصِمٍ إِلَّا أَبُو الْأَحْوَصِ سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمٍ تَفَرَّدَ بِهِ سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَلَا نَعْلَمُ رَوَاهُ عَنْ سَهْلٍ إِلَّا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَرُومَةَ الْأَصْبَهَانِيُّ الْحَافِظُ وَالْحُسَيْنُ بْنُ بَهَانٍ
دلوں کونرم کرنے کا بیان
باب
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں جس کی دو پیاری آنکھیں لے لوں تو وہ صبر کرے اور ثواب کا طلبگار ہو تو میں اس کے اجر میں کم از کم جنت پر راضی ہوں گا۔‘‘
تشریح :
آنکھوں کا ضیاع اگرچہ بہت بڑی آزمائش ہے۔ لیکن اس نعمت کے چھن جانے پر صبر کرنے والے کے لیے بہت بڑا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے صلہ میں جنت کا مکین بنائے گا لہٰذا آنکھوں کے نور سے محروم ہونے والوں کو دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیے اور بے صبری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ طلب ثواب کی نیت سے صبر ورضا کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور مشیت پر راضی رہنا چاہیے۔
تخریج :
سنن ترمذي، کتاب الزهد، باب ذهاب البصر، رقم : ۲۴۰۱ قال الشیخ الالباني صحیح۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۵۹۷، ابن حبان:رقم: ۲۹۳۰۔
آنکھوں کا ضیاع اگرچہ بہت بڑی آزمائش ہے۔ لیکن اس نعمت کے چھن جانے پر صبر کرنے والے کے لیے بہت بڑا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کے صلہ میں جنت کا مکین بنائے گا لہٰذا آنکھوں کے نور سے محروم ہونے والوں کو دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیے اور بے صبری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ طلب ثواب کی نیت سے صبر ورضا کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور مشیت پر راضی رہنا چاہیے۔