معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1000

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْحَاقَ التُّسْتَرِيُّ، حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: ((لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَيْنِ مِنْ مَالٍ لَتَمَنَّى إِلَيْهِمَا الثَّالِثَ وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ)) لَمْ يَرْوِهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ إِلَّا سُفْيَانُ وَلَا عَنْهُ إِلَّا حَامِدٌ تَفَرَّدَ بِهِ الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْحَاقَ

ترجمہ معجم صغیر للطبرانی - حدیث 1000

دلوں کونرم کرنے کا بیان باب سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر ابن آدم کی دو وادیاں مال ہو تو پھر بھی وہ آرزو کرے گا کہ مجھے ایک تیسری وادی بھی مل جائے۔ ابن آدم کے پیٹ کو صرف مٹی ہی بھر سکتی ہے اور جو توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث میں دنیاوی حرص دنیاوی بہتات کی محبت اور دنیا میں رغبت کی مذمت بیان ہوئی ہے اور انسان کا پیٹ مٹی ہی بھرے گی سے مراد یہ ہے کہ انسان ہمیشہ دنیا پر موت تک حریص رہتا ہے لیکن اس کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھرے گی۔ ( شرح النووي: ۴؍۲) (۲) ﴿وَیَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰی مَنْ تَابَ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ جیسے دیگر گناہ گاروں کی توبہ قبول کرتا ہے اسی طرح دنیا کے حریص کی توبہ بھی قبول کرتا ہے۔ نیز اس حدیث میں بے تحاشا مال جمع کرنے، اس کی تمنا وطمع کرنے کی مذمت کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ جو شخص کثرت مال کی حرص اور طمع ترک کرے اس پر تائب کا اطلاق ہوا ہے۔ ( تحفة الاحوذي: ۶؍۱۲۲)
تخریج : بخاري، کتاب الرقاق، باب ما یتقي من فتنة المال، رقم : ۶۴۳۷۔ مسلم، کتاب الزکاة، باب لوان لابن آدم، رقم : ۱۰۴۸۔ مجمع الزوائد: ۱۰؍۲۴۴۔ (۱)اس حدیث میں دنیاوی حرص دنیاوی بہتات کی محبت اور دنیا میں رغبت کی مذمت بیان ہوئی ہے اور انسان کا پیٹ مٹی ہی بھرے گی سے مراد یہ ہے کہ انسان ہمیشہ دنیا پر موت تک حریص رہتا ہے لیکن اس کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھرے گی۔ ( شرح النووي: ۴؍۲) (۲) ﴿وَیَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰی مَنْ تَابَ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ جیسے دیگر گناہ گاروں کی توبہ قبول کرتا ہے اسی طرح دنیا کے حریص کی توبہ بھی قبول کرتا ہے۔ نیز اس حدیث میں بے تحاشا مال جمع کرنے، اس کی تمنا وطمع کرنے کی مذمت کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ جو شخص کثرت مال کی حرص اور طمع ترک کرے اس پر تائب کا اطلاق ہوا ہے۔ ( تحفة الاحوذي: ۶؍۱۲۲)