كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ شُرَيْحٍ الْقَاضِي أَبُو الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا سُورَةُ بْنُ الْحَكَمِ الْقَاضِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ يُؤْتَوْنَ أُجُورَهُمْ مَرَّتَيْنِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ ثُمَّ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَأَعْتَقَهَا ثُمَّ تَزَوَّجَهَا، وَعَبْدٌ اتَّقَى اللَّهَ وَأَطَاعَ مَوَالِيهِ " لَمْ يَرْوِهِ عَنِ ابْنِ حَبِيبٍ إِلَّا سَوْدَةُ، تَفَرَّدَ بِهِ الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ
ایمان کا بیان
باب
سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین آدمی ہیں جن کو دوہرا اجر دیا جائے گا ایک اہل کتاب کا وہ آدمی جو اپنے نبی پر بھی ایمان لائے اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پاکر ان پر بھی ایمان لائے اور دوسرا وہ ہے کہ جس کی ایک لونڈی ہو وہ اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرلے اور ایک وہ غلام ہے جو اللہ سے بھی ڈرا اور اپنے آقا کے حقوق بھی ادا کیے۔‘‘
تشریح :
(۱)اس حدیث میں اس کتابی کی فضیلت کا بیان ہے جو شریعت منسوخ ہونے سے قبل اپنے نبی پر پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تو یہ ایمان اس کے لیے دوہرے اجر وثواب کا باعث ہے۔ اور اس میں اللہ تعالیٰ اور اپنے آقا کے حقوق ادا کرنے والے غلام کی فضیلت کا بیان ہے۔ نیز اس میں اپنی مملوکہ باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے والے کی فضیلت وعظمت بھی بیان ہوا ہے۔ لونڈی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنا اپنا صدقہ واپس لینے کے قبیل سے نہیں بلکہ یہ اس عورت پر احسان ہے۔ (شرح النووي: ۱؍۲۸۰)
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد تمام شریعتیں منسوخ ہوچکی ہیں اب کتابی وغیر کتابی کی نجات کے لیے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار لازم اور دخول جنت کی شرط ہے۔
تخریج :
بخاري ، کتاب العلم، باب تعلیم الرجل امته، رقم : ۹۷۔ مسلم، کتاب الایمان، باب ثواب العبد، رقم : ۱۶۶۶۔
(۱)اس حدیث میں اس کتابی کی فضیلت کا بیان ہے جو شریعت منسوخ ہونے سے قبل اپنے نبی پر پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تو یہ ایمان اس کے لیے دوہرے اجر وثواب کا باعث ہے۔ اور اس میں اللہ تعالیٰ اور اپنے آقا کے حقوق ادا کرنے والے غلام کی فضیلت کا بیان ہے۔ نیز اس میں اپنی مملوکہ باندی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنے والے کی فضیلت وعظمت بھی بیان ہوا ہے۔ لونڈی کو آزاد کرکے اس سے نکاح کرنا اپنا صدقہ واپس لینے کے قبیل سے نہیں بلکہ یہ اس عورت پر احسان ہے۔ (شرح النووي: ۱؍۲۸۰)
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد تمام شریعتیں منسوخ ہوچکی ہیں اب کتابی وغیر کتابی کی نجات کے لیے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار لازم اور دخول جنت کی شرط ہے۔