مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 981

كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا غِيَاثُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ الْهُرْمُزِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ فِي الْجَنَّةِ مِنْ سَمَاعٍ؟ قَالَ: ((نَعَمْ، شَجَرَةٌ أَصْلُهَا مِنْ ذَهَبٍ وَأَغْصَانُهَا الْفِضَّةُ، وَثَمَرُهَا الْيَاقُوتُ وَالزَّبَرْجَدُ يَبْعَثُ لَهَا رِيحًا فَتَحُكُّ بَعْضُهَا بَعْضًا فَمَا سُمِعَ شَيْءٌ قَطُّ أَحْسَنُ مِنْهُ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 981

جنت اور جہنم کے خصائل باب مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا جنت میں سماع ہوگا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں ، ایک درخت ہے اس کا تنا سونے کا، اس کی شاخیں چاندی کی اور اس کا میوہ یاقوت اور زبرجد کا ہوگا، ایک ہوا بھیجی جائے گی تو وہ ایک دوسرے سے رگڑ کھائیں گے، تو (اس سے جو آواز پیدا ہوگی) اس سے بہتر کسی چیز نے (آواز) نہ سنی ہوگی۔
تخریج : لم اجدهٗ و اسنادهٗ ضعیفٌ لضعف عبداللّٰه بن مسلم بن هرمز تقریب التهذیب: ۳۴۱۴۔