كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ قَالَ عَوْفٌ، وَقَالَ الْحَسَنُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ. قَالَ عَوْفٌ: ((وَبَلَغَنِي أَنَّهُ الظِّلُّ الْمَمْدُودُ))
جنت اور جہنم کے خصائل
باب
حسن رحمہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، اور عوف نے بیان کیا: مجھے خبر ملی ہے کہ وہ (سایہ) دراز ہوگا۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں چھڑی برابر جگہ زمین وآسمان کے درمیان جو کچھ بھی ہے، اس سے افضل ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جنت میں ایک کوڑا رکھنے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔(بخاري، رقم: ۲۸۹۲، ۳۲۵۰، ۶۴۱۵)
سبحان اللہ !جنت کی کتنی بڑی عظمت اور شان ہے اور جنت پھر تھوڑی سی نہیں ملنی، بلکہ کم سے کم درجے کے جنتی کو جنت میں دنیا کی بڑی سے بڑی سلطنت سے کئی گنا زیادہ جگہ ملے گی۔
جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے معلوم ہے کون سا جہنمی سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا اور کون سا جنتی سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔ ایک شخص جہنم سے گھٹنوں کو گھسیٹتے ہوئے نکلے گا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ جنت کے پاس آئے گا، لیکن اسے ایسا معلوم ہوگا کہ جنت بھری ہوئی ہے۔ چنانچہ وہ واپس آئے گا اور عرض کرے گا اے میرے رب! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ پھر اس سے کہے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ پھر آئے گا، لیکن اسے ایسا معلوم ہوگا کہ جنت بھری ہوئی ہے، وہ واپس لو ٹے گا اور عرض کرے گا: اے رب! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، تمہیں دنیا اور اس سے دس گنا زیادہ دیا جاتا ہے یا (اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ) تمہیں دنیا کے دس گنا دیا جاتا ہے۔ وہ شخص کہے گا: تو میرا مذاق بناتا ہے، حالانکہ تو شہنشاہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے اور آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے اور کہا جاتا ہے کہ وہ جنت کا سب سے کم درجے والا شخص ہوگا۔ (بخاري، کتاب الرقاق، رقم: ۶۵۷۱)
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جنت میں چھڑی برابر جگہ زمین وآسمان کے درمیان جو کچھ بھی ہے، اس سے افضل ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جنت میں ایک کوڑا رکھنے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔(بخاري، رقم: ۲۸۹۲، ۳۲۵۰، ۶۴۱۵)
سبحان اللہ !جنت کی کتنی بڑی عظمت اور شان ہے اور جنت پھر تھوڑی سی نہیں ملنی، بلکہ کم سے کم درجے کے جنتی کو جنت میں دنیا کی بڑی سے بڑی سلطنت سے کئی گنا زیادہ جگہ ملے گی۔
جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے معلوم ہے کون سا جہنمی سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا اور کون سا جنتی سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔ ایک شخص جہنم سے گھٹنوں کو گھسیٹتے ہوئے نکلے گا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ جنت کے پاس آئے گا، لیکن اسے ایسا معلوم ہوگا کہ جنت بھری ہوئی ہے۔ چنانچہ وہ واپس آئے گا اور عرض کرے گا اے میرے رب! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ پھر اس سے کہے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ پھر آئے گا، لیکن اسے ایسا معلوم ہوگا کہ جنت بھری ہوئی ہے، وہ واپس لو ٹے گا اور عرض کرے گا: اے رب! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، تمہیں دنیا اور اس سے دس گنا زیادہ دیا جاتا ہے یا (اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ) تمہیں دنیا کے دس گنا دیا جاتا ہے۔ وہ شخص کہے گا: تو میرا مذاق بناتا ہے، حالانکہ تو شہنشاہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے اور آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے اور کہا جاتا ہے کہ وہ جنت کا سب سے کم درجے والا شخص ہوگا۔ (بخاري، کتاب الرقاق، رقم: ۶۵۷۱)