كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَرَأَيْتَ جَنَّةً عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ، فَأَينَ النَّارُ؟ قَالَ: ((أَرَأَيْتَ هَذَا اللَّيْلَ الَّذِي قَدْ كَانَ أَلْبَسَ عَلَيْكَ كُلَّ شَيْءٍ، أَيْنَ جُعِلَ؟)) فَقَالَ: اللَّهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَإِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ)) .
جنت اور جہنم کے خصائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے بتائیں جنت جس کی عرض (چوڑائی) آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، تو پھر جہنم کہاں ہوگی؟ آپ نے فرمایا: ’’مجھے بتاؤ یہ جو رات ہے جس نے تم پر ہر چیز مخفی کر دی تھی، اس کا کیا بنے گا؟‘‘ اس نے کہا: واللہ اعلم، (اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔‘‘
تشریح :
قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ﴾ (آل عمران: ۱۳۳).... ’’اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمان و زمین کے برابر ہے۔‘‘
اس آیت کو مد نظر رکھ کر اس آدمی نے بات کی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: اس حدیث کی فقہ کا علم امام ابن حبان رحمہ اللہ کے اس حدیث پر قائم کردہ درج ذیل باب سے ہوتا ہے۔ ((ذِکْرُ الْخَبْرِ الدَّالِ عَلٰی اِجَابَةِ الْعَالِمِ بِالْاَجُوْبَةِ عَلٰی سَبِیْلِ التَّشْبِیْهٖ وَالْمَقَایِسَةِ دُوْنَ الْفَصْلِ فِی الْقِصَّةِ۔)).... ’’اصل قصہ کی تفصیل میں پڑے بغیر جواب دینے کے لیے عالم کا ایسی دلیل ذکر کرنا جو تشبیہ وتقییس کی صورت میں سائل کو دئیے جانے والے جوابات پر مشتمل ہو۔‘‘
تخریج :
صحیح ابن حبان، رقم: ۱۰۳۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده صحیح۔ مستدرك حاکم: ۱؍ ۹۲، رقم: ۱۰۳۔
قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ﴾ (آل عمران: ۱۳۳).... ’’اور اپنے رب کی بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف دوڑو جس کا عرض آسمان و زمین کے برابر ہے۔‘‘
اس آیت کو مد نظر رکھ کر اس آدمی نے بات کی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: اس حدیث کی فقہ کا علم امام ابن حبان رحمہ اللہ کے اس حدیث پر قائم کردہ درج ذیل باب سے ہوتا ہے۔ ((ذِکْرُ الْخَبْرِ الدَّالِ عَلٰی اِجَابَةِ الْعَالِمِ بِالْاَجُوْبَةِ عَلٰی سَبِیْلِ التَّشْبِیْهٖ وَالْمَقَایِسَةِ دُوْنَ الْفَصْلِ فِی الْقِصَّةِ۔)).... ’’اصل قصہ کی تفصیل میں پڑے بغیر جواب دینے کے لیے عالم کا ایسی دلیل ذکر کرنا جو تشبیہ وتقییس کی صورت میں سائل کو دئیے جانے والے جوابات پر مشتمل ہو۔‘‘