مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 971

كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ، عَنْ سَعْدٍ أَبِي الْمُجَاهِدِ الطَّائِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُدِلَّةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بِنَاءُ الْجَنَّةِ، قَالَ: ((لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ، وَتُرْبَتُهَا الزَّعْفَرَانُ وَحَصْبَتُهَا اللُّؤْلُؤُ، مَنْ يَدْخُلُهَا يَنْعَمُ لَا يَبْأَسُ وَلَا يَخْرَقُ ثِيَابُهُ، وَلَا يَبْلَى شَبَابُهُ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 971

جنت اور جہنم کے خصائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنت کی تعمیر کس طرح کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک اینٹ سونے کی ہے اور ایک اینٹ چاندی کی ہے، اس کا گارا کستوری کا ہے، اس کی مٹی زعفران ہے، اس کے سنگریزے موتیوں کے ہیں ‘ جو اس میں داخل ہوگا، وہ خوش گوار رہے گا مایوس نہیں ہو گا، اس کی پوشاک بوسیدہ ہوگی نہ اس کی جوانی ڈھلے گی۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے اور چاندی کی اینٹوں سے جنت کے محلات بنے ہوئے ہیں اور یہ درجات کے اعتبار سے ملیں گے۔ جیسا کہ سیدنا ابوبکر بن ابو موسیٰ (اشعری) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سابقون کے لیے سونے کے دو باغ اور اصحاب الیمین کے لیے چاندی کے دو باغ ہیں ‘‘۔ (النهایة لابن کثیر: ۳۴۶ اسناده صحیح) آج دنیا کا امیر ترین شخص بھی ایسا قیمتی ایک کمرہ نہیں بنا سکتا محل تو دور کی بات ہے۔ ایسی جنت کے حصول کے لیے محنت کرنی چاہیے اللہ کی رضا کے لیے خواہشات کو قربان کر دینا چاہیے۔
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۴۴۵۔ قال شعیب الارناؤط: صحیح۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ سونے اور چاندی کی اینٹوں سے جنت کے محلات بنے ہوئے ہیں اور یہ درجات کے اعتبار سے ملیں گے۔ جیسا کہ سیدنا ابوبکر بن ابو موسیٰ (اشعری) اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سابقون کے لیے سونے کے دو باغ اور اصحاب الیمین کے لیے چاندی کے دو باغ ہیں ‘‘۔ (النهایة لابن کثیر: ۳۴۶ اسناده صحیح) آج دنیا کا امیر ترین شخص بھی ایسا قیمتی ایک کمرہ نہیں بنا سکتا محل تو دور کی بات ہے۔ ایسی جنت کے حصول کے لیے محنت کرنی چاہیے اللہ کی رضا کے لیے خواہشات کو قربان کر دینا چاہیے۔