كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُوعِ فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ، فَإِنَّهَا بِئْسَتِ الْبِطَانَةُ أَوْ قَالَ: الْعَلَامَةُ.
جنت اور جہنم کے خصائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے: ’’اے اللہ! میں بھوک سے تیری پناہ چاہتا ہوں ، کیونکہ وہ برا ساتھی ہے، اور میں خیانت سے تیری پناہ چاہتا ہوں کیونکہ وہ برا راز دان ہے یا فرمایا بری نشانی ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ دعا بڑی جامع ہے لہٰذا یہ دعا انسان کو مانگتے رہنا چاہیے، کیونکہ بسا اوقات بھوک بندے کو اللہ کے ذکر سے غافل کر دیتی ہے۔ لہٰذا ایسی بھوک سے اللہ ذوالجلال سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ جو کفر تک پہنچا دے۔
(۲).... خیانت سے پناہ مانگتے تھے، کیونکہ وہ برا راز دان اور بری ہم نشین و مصاحب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب خائن آدمی کی خیانت کا راز فاش ہوتا ہے تو آدمی بدنام ہوتا ہے معاشرے میں ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتا ہے۔
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب سجود القرآن، باب في الاستعاذہ، رقم: ۱۵۴۷ قال الالباني :حسن۔ سنن نسائي ، رقم: ۵۴۶۸۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۱۰۲۹۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم: ۳۰۰۲۔
(۱) مذکورہ دعا بڑی جامع ہے لہٰذا یہ دعا انسان کو مانگتے رہنا چاہیے، کیونکہ بسا اوقات بھوک بندے کو اللہ کے ذکر سے غافل کر دیتی ہے۔ لہٰذا ایسی بھوک سے اللہ ذوالجلال سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ جو کفر تک پہنچا دے۔
(۲).... خیانت سے پناہ مانگتے تھے، کیونکہ وہ برا راز دان اور بری ہم نشین و مصاحب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب خائن آدمی کی خیانت کا راز فاش ہوتا ہے تو آدمی بدنام ہوتا ہے معاشرے میں ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتا ہے۔