كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْحَسَنُ بْنُ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَمْ يَبْقَ مِنَ الْجَنَّةِ فِي الْأَرْضِ شَيْءٌ إِلَّا هَذَا الْحَجَرُ وَغَرْسُ الْعَجْوَةِ وَأَوْدَاءٌ مِنَ الْجَنَّةِ يَصُبُّ فِي مَاءِ الْفُرَاتِ كُلَّ يَوْمٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ)) ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: أَنَا مَا طَهْوَى فَأَعَادَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: أَنَا مَا طَهْوَى.
جنت اور جہنم کے خصائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر جنت کی اشیاء میں سے صرف یہ پتھر (حجر اسود) اور عجوہ کھجور کا پودا لگانا باقی رہ گیا ہے، جنتی برتنوں کو روزانہ تین بار فرات کے پانی میں ڈالا جاتا ہے۔‘‘ ایک آدمی نے کہا: آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ توانہوں نے کہا: میرا پھر کیا کام اگر میں نے اسے آپ سے نہ سنا ہو۔ اس نے پھر پوچھا تو انھوں نے کہا کہ میرا پھر کیا کام اگر میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سنا ہو۔
تشریح :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت کی صرف تین چیزیں اس زمین میں پائی جاتی ہیں ، عجوہ کھجور کا درخت، اوقیے جو برکات جنت میں سے فرات میں نازل ہوتے ہیں اور حجر اسود۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم: ۳۱۱۱)
تخریج :
اسناده حسن۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت کی صرف تین چیزیں اس زمین میں پائی جاتی ہیں ، عجوہ کھجور کا درخت، اوقیے جو برکات جنت میں سے فرات میں نازل ہوتے ہیں اور حجر اسود۔‘‘ ( سلسلة الصحیحة ، رقم: ۳۱۱۱)