كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا اسْتَجَارَ عَبْدٌ مِنَ النَّارِ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِلَّا قَالَتِ النَّارُ: يَا رَبِّ إِنَّ عَبْدَكَ فُلَانًا اسْتَجَارَكَ مِنِي فَأَجِرْهُ، وَلَا يَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ سَبْعَ مَرَّاتٍ إِلَّا قَالَتِ الْجَنَّةُ: يَا رَبِّ إِنَّ عَبْدَكَ فُلَانًا سَأَلَنِي فَأَدْخِلْهُ ".
جنت اور جہنم کے خصائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندہ سات بار جہنم سے پناہ طلب کرتا ہے تو وہ کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ طلب کی ہے پس تو اسے پناہ دے دے، اور جو شخص اللہ سے سات مرتبہ جنت کا سوال کرتا ہے تو جنت کہتی ہے: پروردگار! تیرے فلاں بندے نے میرے متعلق سوال کیا، پس تو اسے داخل فرما دے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے صبح وشام سات سات مرتبہ جنت کا سوال کرنے اور جہنم سے پناہ مانگنے کا اثبات ہوتا ہے۔ اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس حدیث پر عمل کریں ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: دمشق وغیرہ میں بعض لوگ نماز فجر کے بعد بآواز بلند سات دفعہ جنت کا سوال کرتے ہیں اور سات بار جہنم سے پناہ مانگتے ہیں ۔ اس انداز سے اس حدیث پر عمل کرنا نہ اس حدیث سے اور نہ کسی دوسری دلیل سے ثابت ہے۔ یہ ذکر کسی نماز یا نماز باجماعت کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ مطلق ہے اور جس عمل کو شارح علیہ السلام نے مطلق رکھا ہو۔ اسے کسی زمان ومکان کے ساتھ خاص نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ شریعت کے مقید کو مطلق نہیں کیا جا سکتا۔ پس آدمی کو اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے، وہ رات یا دن کی کسی گھڑی میں یا قبل از نماز یا بعد از نماز یہ عمل کر سکتا ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع محض ہوگی اور ان شاء اللہ اخلاص بھی نصیب ہوگا۔
رہا مسئلہ اس حدیث کا جب نماز فجر ادا کرے تو (کسی سے) کلام کرنے سے پہلے یہ دعا سات دفعہ پڑھا کر ’’اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ‘‘.... ’’اے اللہ! مجھے جہنم سے پناہ دے۔‘‘ تو گذارش ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ (سلسلة الضعیفة، رقم: ۱۶۲۴)
تخریج :
صحیح ترغیب وترهیب، رقم: ۳۶۵۳۔ مسند ابي یعلی، رقم: ۶۱۹۲۔
مذکورہ حدیث سے صبح وشام سات سات مرتبہ جنت کا سوال کرنے اور جہنم سے پناہ مانگنے کا اثبات ہوتا ہے۔ اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس حدیث پر عمل کریں ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: دمشق وغیرہ میں بعض لوگ نماز فجر کے بعد بآواز بلند سات دفعہ جنت کا سوال کرتے ہیں اور سات بار جہنم سے پناہ مانگتے ہیں ۔ اس انداز سے اس حدیث پر عمل کرنا نہ اس حدیث سے اور نہ کسی دوسری دلیل سے ثابت ہے۔ یہ ذکر کسی نماز یا نماز باجماعت کے ساتھ خاص نہیں ہے، بلکہ مطلق ہے اور جس عمل کو شارح علیہ السلام نے مطلق رکھا ہو۔ اسے کسی زمان ومکان کے ساتھ خاص نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ شریعت کے مقید کو مطلق نہیں کیا جا سکتا۔ پس آدمی کو اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے، وہ رات یا دن کی کسی گھڑی میں یا قبل از نماز یا بعد از نماز یہ عمل کر سکتا ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع محض ہوگی اور ان شاء اللہ اخلاص بھی نصیب ہوگا۔
رہا مسئلہ اس حدیث کا جب نماز فجر ادا کرے تو (کسی سے) کلام کرنے سے پہلے یہ دعا سات دفعہ پڑھا کر ’’اَللّٰهُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ‘‘.... ’’اے اللہ! مجھے جہنم سے پناہ دے۔‘‘ تو گذارش ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ (سلسلة الضعیفة، رقم: ۱۶۲۴)