كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ: أَحَدَّثَكُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بِنِ جَابِرٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: ((امْسَحُوا عَلَى الْخُفَّيْنِ وَالْخِمَارِ فَإِنَّهُ حَقٌّ)) ، فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ، وَقَالَ: نَعَمْ
طہارت اور پاکیزگی کے احکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’موزوں اور اوڑھنی پر مسح کرو، کیونکہ وہ حق ہے۔‘‘
تشریح :
صحیح روایت سے ثابت ہے کہ موزوں پر مسح کرنا جائز ہے جیسا کہ حضرت جعفر بن عمرو اپنے والد (سیدنا عمرو بن حریث مخزومی رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں اور پگڑی پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ ( بخاري، کتاب الوضوء، رقم : ۲۰۵)
موزوں پر مسح کرنا اللہ ذوالجلال کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک رخصت ہے۔ اسے اپنانا چاہیے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو یہ بات نہایت پسند ہے کہ اس کی دی ہوئی رخصتوں کو اپنایا جائے۔ ‘‘ (ابن خزیمہ: ۳؍ ۲۵۹)
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین موزوں پر مسح کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں۔ (توضیح الاحکام: ۱؍ ۲۵۷)
مسح کے لیے شرط ہے کہ موزوں کو وضو کی حالت میں پہنا گیا ہو۔ اگر موزے حالت حدث میں پہنے گئے ہوں تب مسح کرنا جائز نہیں ہے۔ (دیکھئے شرح مسلم للنووی: ۲؍ ۱۷۳)
تخریج :
اسناده ضعیفٌ للإنقطاع۔ مکحول لم یدرك اباهریرة۔ رواه ابن ابي شیبة، رقم : ۱۸۸۲، ۱۹۲۴۔ جامع التحصیل للعلائي : ۲۸۵۔
صحیح روایت سے ثابت ہے کہ موزوں پر مسح کرنا جائز ہے جیسا کہ حضرت جعفر بن عمرو اپنے والد (سیدنا عمرو بن حریث مخزومی رضی اللہ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں اور پگڑی پر مسح کرتے دیکھا ہے۔ ( بخاري، کتاب الوضوء، رقم : ۲۰۵)
موزوں پر مسح کرنا اللہ ذوالجلال کی طرف سے مسلمانوں کے لیے ایک رخصت ہے۔ اسے اپنانا چاہیے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کو یہ بات نہایت پسند ہے کہ اس کی دی ہوئی رخصتوں کو اپنایا جائے۔ ‘‘ (ابن خزیمہ: ۳؍ ۲۵۹)
حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین موزوں پر مسح کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں۔ (توضیح الاحکام: ۱؍ ۲۵۷)
مسح کے لیے شرط ہے کہ موزوں کو وضو کی حالت میں پہنا گیا ہو۔ اگر موزے حالت حدث میں پہنے گئے ہوں تب مسح کرنا جائز نہیں ہے۔ (دیکھئے شرح مسلم للنووی: ۲؍ ۱۷۳)