كِتَابُ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ وَصِفَتٍهِمَا بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، فِي قَوْلِهِ: ﴿وَظِلٍّ مَمْدُودٍ﴾ [الواقعة: 30] "، قَالَ: زَعَمَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ مَا تَقْطَعُهَاقَالَ: مَعْمَرٌ، وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ ((وَظِلٍّ مَمْدُودٍ))
جنت اور جہنم کے خصائل
باب
قتادہ رحمہ اللہ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’لمبے سائے۔‘‘ کے بارے میں مروی ہے، انہوں نے کہا: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں ایک درخت ہے، سوار اس کے سائے میں سو سال سفر کرتا رہے گا، لیکن وہ اسے ختم نہیں کر سکے گا۔‘‘ معمر نے کہا: مجھے محمد بن زیاد نے خبر دی کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے (اسی بات کو) سنا، پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے اگر تم چاہو تو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿وظل ممدود﴾ کو پڑھ لو۔
تخریج : بخاري، کتاب بدء الخلق، باب ماجاء في صفة الجنة وانها مخلوقة، رقم: ۳۲۵۱۔ مسلم، کتاب الجنة وصفة، باب ان في الجنة شجرة الخ، رقم: ۲۸۲۶۔ سنن ترمذي ، رقم: ۲۵۲۳۔ مسند احمد: ۲؍ ۴۳۸۔