كِتَابُ أِحْوَالِ الآخِرَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا مُوسَى بْنُ الْأَعْيَنِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدِ الْتَقَمَ الْقَرْنَ، وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَحَنَا جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ أَنْ يَنْفُخَ فَيَنْفُخَ)) ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا))
احوال آخرت کا بیان
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں کس طرح بے خوف ہو سکتا ہوں جبکہ سینگ؍ بگل والے (اسرافیل علیہ السلام ) نے اپنا منه اس پر لگا رکھا ہے اور کان لگائے ہوئے اپنا چہرہ اس پر جھکا رکھا ہے اور وہ اس بات کا منتظر ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم دیا جائے اور وہ پھونک مار دے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کہو ((حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ، عَلَی اللّٰهِ تَوَکَّلْنَا)) اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے، ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا۔‘‘
تخریج : سنن ترمذي ، ابواب التفسیر، باب ومن سورة الزمر، رقم: ۳۲۴۳ قال الالباني:صحیح۔ مسند احمد: ۳؍ ۷۔ صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۴۵۹۲۔ مسند ابي یعلی، رقم: ۱۰۸۴۔