مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 951

كِتَابُ أِحْوَالِ الآخِرَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((مَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا سَيُحْشَرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يُقْتَصُّ لِبَعْضِهَا مِنْ بَعْضٍ حَتَّى يُقْتَصَّ لِلْجَمَّاءِ مِنْ ذَاتِ الْقَرْنِ، فَعِنْدَ ذَلِكَ يَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا)) ، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: " فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: ﴿وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ﴾ [الأنعام: 38] .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 951

احوال آخرت کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر چلنے والا ہر جانور اور پروں سے اڑنے والا ہر پرندہ قیامت کے دن جمع کیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک کو دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا، حتیٰ کہ جس بکری کے سینگ نہیں ہوں گے اسے سینگوں والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا، تب کافر کہے گا: کاش کہ میں مٹی ہوتا، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو: ’’جتنے حیوانات زمین پر چلتے پھرتے ہیں اور جتنے پرندے اپنے پروں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں ، سب تمہاری ہی طرح کی مخلوقات ہیں ، ہم نے کتاب میں کوئی چیز بیان کرنے سے نہیں چھوڑی، پھر وہ سب اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قیامت کے دن جانوروں کو بھی بدلہ دلایا جائے گا، جس طرح اہل تکلیف انسانوں ، بچوں اور مجنونوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ اسی طرح جانوروں کو بھی زندہ کیا جائے گا اور ان سے قصاص لیا جائے گا۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے (مرقاۃ المصابیح: ۴؍ ۷۶۱) میں لکھا ہے: اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بکری تو غیر مکلف ہے اس سے قصاص کیسے لیا جائے گا؟ تو ہم کہیں گے: بیشک اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، اس سے اس امر کے بارے میں نہیں پوچھا جا سکتا جو وہ کرتا ہے۔ جانوروں سے قصاص دلوانے کا مقصد لوگوں کو اس حقیقت پر آگاہ کرنا ہے کہ حقوق کو ضائع نہیں کیا جائے گا، اور ہر صورت میں مظلوم کو ظالم سے قصاص دلوایا جائے گا۔ مذکورہ بالا روایت ان لوگوں کی بھی تاویلات کا رد کرتی ہے، جو لوگ جانوروں کے حقیقی طور پر جمع ہونے اور ان سے قصاص لیے جانے کے قائل نہیں ہیں ۔
تخریج : مستدرك حاکم: ۲؍ ۳۴۵، رقم: ۳۲۳۱ علی شرط مسلم۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قیامت کے دن جانوروں کو بھی بدلہ دلایا جائے گا، جس طرح اہل تکلیف انسانوں ، بچوں اور مجنونوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ اسی طرح جانوروں کو بھی زندہ کیا جائے گا اور ان سے قصاص لیا جائے گا۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے (مرقاۃ المصابیح: ۴؍ ۷۶۱) میں لکھا ہے: اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بکری تو غیر مکلف ہے اس سے قصاص کیسے لیا جائے گا؟ تو ہم کہیں گے: بیشک اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، اس سے اس امر کے بارے میں نہیں پوچھا جا سکتا جو وہ کرتا ہے۔ جانوروں سے قصاص دلوانے کا مقصد لوگوں کو اس حقیقت پر آگاہ کرنا ہے کہ حقوق کو ضائع نہیں کیا جائے گا، اور ہر صورت میں مظلوم کو ظالم سے قصاص دلوایا جائے گا۔ مذکورہ بالا روایت ان لوگوں کی بھی تاویلات کا رد کرتی ہے، جو لوگ جانوروں کے حقیقی طور پر جمع ہونے اور ان سے قصاص لیے جانے کے قائل نہیں ہیں ۔