مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 939

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَثِیْرًا مَا یَقُوْلُ، فَـلَا اَدْرِیْ اَهُوْ شَیْئٌ یَسْتَحِبُّهٗ، اَوْ هُوَ مِنْ کِتَابِ اللّٰهِ لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِیَانِ مِنْ مَّالٍ لَتَمَنَّی عَلَی اللّٰهِ مِثْلَهٗ، وَلَا یَمْلَأُ نَفْسَهٗ اِلَّا التُّرَابُ، وَیَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰی مَنْ تَابَ.

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 939

زہد کے مسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات اکثر کہا کرتے تھے، پس میں نہیں جانتا کہ کیا وہ ایسی چیز ہے جسے آپ مستحب سمجھتے تھے یا وہ اللہ کی کتاب میں سے ہے: ’’اگر انسان کے پاس مال کی دووادیاں ہوں تو وہ اللہ سے اس کے مثل مزید کی تمنا کرے گا، اس کے نفس کو تو (قبر کی) مٹی ہی بھرے گی، جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔‘‘
تشریح : مال کی محبت انسان میں فطری طور پر موجود ہے۔ دنیاوی مال کو حسب ضرورت جمع کرنا کوئی بری بات نہیں ہے، البتہ یہ مذموم تب ہے جب دنیاوی مال کی حرص میں آخرت کو فراموش کر دیا جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْهٰکُمُ التَّکَاثُرُ () حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴾ (التکاثر: ۱،۲) .... ’’تمہیں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کردیا یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں ۔‘‘ مال کی حرص نہایت ہی خطرناک ہے جو دین کو خراب کردیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو بھوکے بھیڑیے جو بھیڑ بکریوں میں چھوڑ دیے جائیں ، انہیں اتنا خراب نہیں کرتے جتنا آدمی کے مال اور شرف (اونچا ہونے) کی حرص اس کے دین کو خراب کرتی ہے۔‘‘ (سنن ترمذي ، باب الزهد، رقم: ۲۳۷۶۔ شیخ البانی نے اس کو صحیح کہا ہے۔)
تخریج : بخاري، کتاب الرقاق، باب ما یتقی من فتنة المال، رقم: ۶۴۳۶۔ مسلم، کتاب الزکاة، باب لو ان لابن آدم وادیین الخ، رقم: ۱۰۴۸۔ سنن ترمذي ، رقم: ۲۳۳۷۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۴۲۳۵۔ مسند احمد: ۱؍ ۳۷۰۔ مال کی محبت انسان میں فطری طور پر موجود ہے۔ دنیاوی مال کو حسب ضرورت جمع کرنا کوئی بری بات نہیں ہے، البتہ یہ مذموم تب ہے جب دنیاوی مال کی حرص میں آخرت کو فراموش کر دیا جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْهٰکُمُ التَّکَاثُرُ () حَتّٰی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴾ (التکاثر: ۱،۲) .... ’’تمہیں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کردیا یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں ۔‘‘ مال کی حرص نہایت ہی خطرناک ہے جو دین کو خراب کردیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو بھوکے بھیڑیے جو بھیڑ بکریوں میں چھوڑ دیے جائیں ، انہیں اتنا خراب نہیں کرتے جتنا آدمی کے مال اور شرف (اونچا ہونے) کی حرص اس کے دین کو خراب کرتی ہے۔‘‘ (سنن ترمذي ، باب الزهد، رقم: ۲۳۷۶۔ شیخ البانی نے اس کو صحیح کہا ہے۔)