كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنِ ابْنٍ لِحُذَيْفَةَ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ قَالَتْ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فِي نِسْوَةٍ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ وَقَدْ عَلَّقَ سِقَاءً وَهُوَ يَقْطُرُ عَلَى فُؤَادِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ آذَاكَ هَذَا، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَكْشِفَهُ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ))
زہد کے مسائل
باب
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنی پھوپھی (فاطمہ بنت یمان رضی اللہ عنہا ) سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو میں چند مہاجر خواتین کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا، وہ آپ کے دل پر قطرہ قطرہ گرا رہا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے آپ کو ایذا پہنچائی ہے، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی اس تکلیف کو دور کر دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے زیادہ انبیاء علیہم السلام کی آزمائش ہوتی ہے، اس کے بعد ان کے بعد والے حضرات کی، اور پھر ان کی جو ان کے بعد آتے ہیں ۔‘‘
تخریج : سنن ترمذي ، ابواب الزهد، باب الصبر علی البلاء، رقم: ۲۳۹۸۔ قال الشیخ الالباني: حسن صحیح۔ مسند احمد: ۶؍ ۳۶۹۔ صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۵۶۲۔ مسند بزار، رقم: ۱۱۵۰۔ معجم طبراني کبیر: ۲۴؍ ۲۴۶: ۶۳۰۔