مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 931

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟)) فَقَالُوا: بَلَى، فَقَالَ: ((الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللَّهُ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟)) ، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ((الْمَاشُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ))

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 931

زہد کے مسائل باب سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں تمہارے بہترین افراد کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(تمہارے بہترین افراد) وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ کی یاد آجائے، کیا میں تمہیں تمہارے بدترین افراد کے متعلق نہ بتاؤں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں ، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چغل خور، دوستوں کے درمیان لڑائی کرانے والے اور فساد وخرابی کے طلب گار۔‘‘
تشریح : (۱).... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بہترین لوگ وہ ہیں جن کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے کیونکہ اللہ والے ہوتے ہی وہ ہیں جو شرعی احکام کی پاسداری کرتے ہیں اور ان کے چہروں پر تقویٰ وپارسائی کا مخصوص نور ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ (یونس: ۶۲) کے بارے میں فرمایا: اللہ کے ولی وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے۔ ( سلسلة الصحیحة ، رقم: ۱۶۴۶) (۲).... مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بُرے لوگ وہ ہیں جو چغلی کھاتے ہیں ، ادھر کی بات ادھر لگاتے ہیں اور وہاں کی بات یہاں پہنچا دی، ایسے لوگ دوستوں میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں ۔
تخریج : سنن ابن ماجة، کتاب الزهد، باب من لا یؤبه له، رقم: ۴۱۱۹ قال الالباني: ضعیف۔ صحیح ترغیب و ترهیب، رقم: ۲۸۲۴۔ مسند احمد: ۴؍ ۲۲۷۔ (۱).... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بہترین لوگ وہ ہیں جن کو دیکھا جائے تو اللہ یاد آجائے کیونکہ اللہ والے ہوتے ہی وہ ہیں جو شرعی احکام کی پاسداری کرتے ہیں اور ان کے چہروں پر تقویٰ وپارسائی کا مخصوص نور ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿اَلَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ﴾ (یونس: ۶۲) کے بارے میں فرمایا: اللہ کے ولی وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے۔ ( سلسلة الصحیحة ، رقم: ۱۶۴۶) (۲).... مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بُرے لوگ وہ ہیں جو چغلی کھاتے ہیں ، ادھر کی بات ادھر لگاتے ہیں اور وہاں کی بات یہاں پہنچا دی، ایسے لوگ دوستوں میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں ۔