مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 930

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلَا وَلَبَكَيتُمْ كَثِيرًا وَلَكِنْ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 930

زہد کے مسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو میں جانتا ہوں ، اگر تمہیں اس کا پتہ چل جائے تو پھر تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، لیکن قریب قریب رہو، درست رہو اور بشارت قبول کرو۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کم ہنسنا چاہیے اور زیادہ رونا چاہیے۔ مذکورہ حدیث کے الفاظ ’’جو کچھ میں جانتا ہوں وہ اگر تم بھی جان لو‘‘ اس بارے میں کئی ایک اقوال ہیں جن کا مفہوم تقریباً یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب ہے: امور آخرت، اس کی سختیاں ، جہنم کی ہولناکیاں ، گنہگاروں کو عذاب دینا اور موت و قبر کے احوال وغیرہ ان کی حقیقت کا مجھے علم ہے۔ اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو تم بہت ہی کم ہنسو۔ ( فتح الباري: ۱۱؍ ۵۲۷۔ ۵۲۸) حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے، جو شخص یہ جانتا ہے کہ موت نے آنا ہے، قیامت قائم ہونی ہے اور اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر حساب وکتاب دینا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں (زندگی کا) طویل حصہ رنج وغم میں گزارے۔ ( فتح الباري: ۱۱؍۳۱۹۔۳۲۰) شاعر کہتا ہے: ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
تخریج : بخاري، کتاب التفسیر....، رقم: ۴۶۲۱، ۶۴۸۵۔ مسلم، کتاب الفضائل، باب توقیره صلی الله علیه وسلم وترك اکثار.... الخ:، رقم: ۲۳۵۹۔ سنن ترمذي ، رقم: ۲۳۱۳۔ مسند احمد: ۲؍ ۴۶۷۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کم ہنسنا چاہیے اور زیادہ رونا چاہیے۔ مذکورہ حدیث کے الفاظ ’’جو کچھ میں جانتا ہوں وہ اگر تم بھی جان لو‘‘ اس بارے میں کئی ایک اقوال ہیں جن کا مفہوم تقریباً یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب ہے: امور آخرت، اس کی سختیاں ، جہنم کی ہولناکیاں ، گنہگاروں کو عذاب دینا اور موت و قبر کے احوال وغیرہ ان کی حقیقت کا مجھے علم ہے۔ اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو تم بہت ہی کم ہنسو۔ ( فتح الباري: ۱۱؍ ۵۲۷۔ ۵۲۸) حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے، جو شخص یہ جانتا ہے کہ موت نے آنا ہے، قیامت قائم ہونی ہے اور اللہ کے سامنے کھڑے ہو کر حساب وکتاب دینا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں (زندگی کا) طویل حصہ رنج وغم میں گزارے۔ ( فتح الباري: ۱۱؍۳۱۹۔۳۲۰) شاعر کہتا ہے: ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر