كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: ((عَجَبًا لِتَرْكِ النَّاسِ هَذَا الْإِهْلَالَ، وَلِتَكْبِيرِهِمْ مَا بِي إِلَّا أَنْ يَكُونَ التَّكْبِيرَةُ حَسَنًا وَلَكِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي الْإِنْسَانَ مِنْ قِبَلِ الْإِثْمِ، فَإِذَا عُصِمَ مِنْهُ جَاءَهُ مِنْ نَحْوِ الْبِرِّ لِيَدَعَ سُنَّةً وَلِيَبْتَدِعَ بِدْعَةً)) .
زہد کے مسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: لوگوں کے اس لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کہنے کو ترک کر دینا باعث تعجب ہے، میں تو یہی چاہتا ہوں کہ تکبیر اچھی ہو، شیطان گناہ کی طرف سے انسان پر حملہ آور ہوتا ہے، پس جب وہ اس سے بچا لیا جاتا ہے تو وہ نیکی کی طرف سے اس پر حملہ آور ہوتا ہے، تاکہ وہ سنت چھوڑ کر بدعت کا ارتکاب کرے۔‘‘
تخریج : لم اجدهٗ و اسنادهٗ ضعیفٌ لان ابن جریح مدلس و قد عنعنه، تقریب: ۴۱۹۳۔