مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 921

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا الْأَفْرِيقِيُّ، نا عُمَارَةُ بْنُ رَاشِدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((شَرُّ أُمَّتِي الَّذِينَ غُذُّوا فِي النِّعَمِ وَنَبَتَتْ عَلَيْهِمْ أَجْسَامُهُمْ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 921

زہد کے مسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جنہوں نے نعمتوں میں نشوونما پائی اور اس پر ان کے اجسام کی بڑھوتری ہوئی۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیسے کی ریل پیل میں آنکھ کھولتے ہیں یعنی سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتے ہیں اور غربت ان کے قریب سے بھی نہیں گزرتی ان کی زندگی کا مقصد عیش وعشرت کرنا اور مال کو دنیاوی لذتوں میں صرف کرنا ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جنہیں مختلف نعمتوں سے نوازا گیا لیکن انہوں نے (آخرت کو بھلا کر) قسما قسم کے کھانوں اور رنگا رنگ کپڑوں پر بھر پور توجہ دینا اور فصیح و بلیغ گفتگو کرنے کے لیے باچھوں کو موڑنا شروع کر دیا۔ ‘‘ ( سلسلة الصحیحة:۱۸۹۱)
تخریج : صحیح ترغیب وترهیب، رقم: ۲۱۴۷۔ قال الشیخ الالباني: حسن لغیره۔ مذکورہ حدیث سے مراد وہ لوگ ہیں جو پیسے کی ریل پیل میں آنکھ کھولتے ہیں یعنی سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوتے ہیں اور غربت ان کے قریب سے بھی نہیں گزرتی ان کی زندگی کا مقصد عیش وعشرت کرنا اور مال کو دنیاوی لذتوں میں صرف کرنا ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت کے بدترین لوگ وہ ہیں جنہیں مختلف نعمتوں سے نوازا گیا لیکن انہوں نے (آخرت کو بھلا کر) قسما قسم کے کھانوں اور رنگا رنگ کپڑوں پر بھر پور توجہ دینا اور فصیح و بلیغ گفتگو کرنے کے لیے باچھوں کو موڑنا شروع کر دیا۔ ‘‘ ( سلسلة الصحیحة:۱۸۹۱)