كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ، يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَافًا)) .
زہد کے مسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! آل محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو بقدر ضرورت روزی عطا فرما۔‘‘
تشریح :
کفاف کا مطلب یہ ہے کہ اتنی روزی جس سے انسان کی ضروریات پوری ہو سکیں اور انسان مقروض نہ ہو اور نہ زیادہ کہ خوب سیر ہو کر کھایا جائے۔
کیونکہ زیادہ مال و دولت ہو تو انسان دنیا کی آسائشوں میں پڑ جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا دین متاثر ہوتا ہے انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا مقصد صرف یہ تھا کہ لوگوں کو دنیا کے مشاغل، زیب و زینت سے ہٹا کر آخرت کی طرف توجہ دلائیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی لوگوں کے لیے نمونہ تھی، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب: ۲۱)
اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مذکورہ بالا دعا فرمایا کرتے تھے۔ ایک دوسری حدیث میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کامیاب وہ ہے جسے اسلام کی ہدایت مل گئی ضرورت کے مطابق رزق مل گیا اور وہ اس پر قانع ہوگیا۔ (مسلم، کتاب الزکاۃ، رقم: ۱۰۵۴)
تخریج :
بخاري، کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبي صلی الله علیه وسلم واصحابه، رقم: ۶۴۶۰۔ مسلم، کتاب الزکاة، باب في الکفاف والقناعة، رقم: ۱۰۵۵۔ سنن ترمذي ، رقم: ۲۳۶۱۔ مسند احمد: ۷۱۷۳۔
کفاف کا مطلب یہ ہے کہ اتنی روزی جس سے انسان کی ضروریات پوری ہو سکیں اور انسان مقروض نہ ہو اور نہ زیادہ کہ خوب سیر ہو کر کھایا جائے۔
کیونکہ زیادہ مال و دولت ہو تو انسان دنیا کی آسائشوں میں پڑ جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا دین متاثر ہوتا ہے انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا مقصد صرف یہ تھا کہ لوگوں کو دنیا کے مشاغل، زیب و زینت سے ہٹا کر آخرت کی طرف توجہ دلائیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی لوگوں کے لیے نمونہ تھی، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب: ۲۱)
اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مذکورہ بالا دعا فرمایا کرتے تھے۔ ایک دوسری حدیث میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کامیاب وہ ہے جسے اسلام کی ہدایت مل گئی ضرورت کے مطابق رزق مل گیا اور وہ اس پر قانع ہوگیا۔ (مسلم، کتاب الزکاۃ، رقم: ۱۰۵۴)