كِتَابُ الدِّيَاتِ وَ الحُدُودِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، نا عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ يَزِيدَ الشَّامِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ أَحْدَثَ فِي الْإِسْلَامِ حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ)) قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا الْحَدَثُ؟ قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ، أَوِ امْتَثَلَ مُثْلَةً بِغَيْرِ قَوَدٍ، أَوِ ابْتَدَعَ بِدْعَةً بِغَيْرِ سُنَّةٍ)) ، قَالَ: وَالْعَدْلُ الْفِدْيَةُ، وَالصَّرْفُ التَّوْبَةُ.
حدود اور دیتوں کا بیان
باب
امیہ بن یزید الشامی نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اسلام میں کوئی نیا کام جاری کیا تو اس پر اللہ، فرشتوں اور سارے لوگوں کی لعنت ہو، قیامت کے دن اس کی طرف سے کوئی نفل قبول ہوگا نہ کوئی فرض۔‘‘ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! حدث سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے کسی جان کو ناحق قتل کیا یا قصاص کے بغیر بدلہ لیا، یا سنت کے بغیر کسی بدعت کو ایجاد کیا۔‘‘ فرمایا: ’’العدل‘‘ کا معنی ہے: فدیہ اور ’’الصرف‘‘ کا معنی ہے: توبہ۔
تخریج : انظر ما قبله ، حدیث مرسل۔