مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 9

كِتَابُ العِلْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَقَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ ".

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 9

علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے اللہ! میں چارچیزوں، ایسے علم سے جو نفع مند نہ ہو، ایسے دل سے جو ڈرتا نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہوتا ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جاتی ہو، تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
تشریح : نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف موقعوں پر مختلف دعائیں کیا کرتے تھے اور امت کے لیے اس میں تعلیم بھی ہے کہ اس طرح دعا کیا کریں۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بہت سی دعائیں مذکور ہیں، انسان موقع محل کی مناسبت سے ان میں سے کوئی بھی دعا منتخب کر سکتا ہے۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا چار چیزوں سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ ذوالجلال کی پناہ مانگتے: (۱)… علم کی دو اقسام ہیں ایک علم نافع اور دوسرا غیر نافع۔ علم نافع:… علم نافع وہ ہے جس سے انسان اپنے رب کا تقرب حاصل کرے اور اس کے دین کی معرفت اور حق کے راستہ میں بصیرت حاصل کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایا کرتے تھے: ((اَللّٰهُمَّ انْفَعَنِیْ بِمَا عَلَّمْتَنِیْ وَعَلِّمْنِیْ مَا یَنْفَعُنِیْ وَزِدْنِیْ عِلْمًا۔)) (صحیح ترمذی، رقم : ۲۸۴۵) ’’اے اللہ! تو مجھے جو علم نصیب فرمائے اس سے مجھے فائدہ پہنچا اور مجھے وہ علم دے جو مجھے فائدہ دے اور میرے علم میں اضافہ فرما۔‘‘ غیر نافع:… جیسا کہ اللہ ذوالجلال نے جادوگروں اور ہاروت ماروت کی سکھائی ہوئی باتوں کے پیچھے چلنے والوں کے متعلق فرمایا: ﴿وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ﴾ (البقرۃ: ۱۰۲) وہ ایسی چیز سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچاتی ہے اور انہیں فائدہ نہیں دیتی۔‘‘ اسی طرح ناول، افسانے اور گندی باتیں ہیں۔ اس لیے آدمی کو صرف وہ علم سیکھنا چاہیے جو دنیا وآخرت کے لیے نفع دینے والا ہو۔ اور ایسے علم کی دعا کرتے رہنا چاہیے جیسا کہ حدیث میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے جب فارغ ہوتے تو فرماتے: ((اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَیِّبًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا)) ’’اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح ابن ماجہ، رقم : ۷۵۳) (۲)… مذکورہ حدیث سے خشوع کی بھی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، کیونکہ جس دل میںخوف خدا نہیں وہ نیکیوں میں معاون یا گناہوں سے بچانے والا نہیں بن سکتا۔ (۳)… سیر نہ ہونے والے نفس سے مراد دنیا کی دولت، شہرت اور منصب وغیرہ کا حریص نفس ہے۔ (۴)… وہ دعا جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو، مطلب یہ کہ میری دعائیں قبول فرمانا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ دعائیں دو طرح کی ہیں۔ ایک وہ جو اللہ ذوالجلال کے ہاں قبول ہوتی ہے۔ دوسری جو قبول نہیں ہوتی۔
تخریج : سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب فی الاستعاذة، رقم: ۱۵۴۸۔ سنن ترمذي، ابواب، رقم: ۳۴۸۲۔ سنن نسائي، رقم: ۵۴۶۷۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم مختلف موقعوں پر مختلف دعائیں کیا کرتے تھے اور امت کے لیے اس میں تعلیم بھی ہے کہ اس طرح دعا کیا کریں۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں بہت سی دعائیں مذکور ہیں، انسان موقع محل کی مناسبت سے ان میں سے کوئی بھی دعا منتخب کر سکتا ہے۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا چار چیزوں سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ ذوالجلال کی پناہ مانگتے: (۱)… علم کی دو اقسام ہیں ایک علم نافع اور دوسرا غیر نافع۔ علم نافع:… علم نافع وہ ہے جس سے انسان اپنے رب کا تقرب حاصل کرے اور اس کے دین کی معرفت اور حق کے راستہ میں بصیرت حاصل کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرمایا کرتے تھے: ((اَللّٰهُمَّ انْفَعَنِیْ بِمَا عَلَّمْتَنِیْ وَعَلِّمْنِیْ مَا یَنْفَعُنِیْ وَزِدْنِیْ عِلْمًا۔)) (صحیح ترمذی، رقم : ۲۸۴۵) ’’اے اللہ! تو مجھے جو علم نصیب فرمائے اس سے مجھے فائدہ پہنچا اور مجھے وہ علم دے جو مجھے فائدہ دے اور میرے علم میں اضافہ فرما۔‘‘ غیر نافع:… جیسا کہ اللہ ذوالجلال نے جادوگروں اور ہاروت ماروت کی سکھائی ہوئی باتوں کے پیچھے چلنے والوں کے متعلق فرمایا: ﴿وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ﴾ (البقرۃ: ۱۰۲) وہ ایسی چیز سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچاتی ہے اور انہیں فائدہ نہیں دیتی۔‘‘ اسی طرح ناول، افسانے اور گندی باتیں ہیں۔ اس لیے آدمی کو صرف وہ علم سیکھنا چاہیے جو دنیا وآخرت کے لیے نفع دینے والا ہو۔ اور ایسے علم کی دعا کرتے رہنا چاہیے جیسا کہ حدیث میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے جب فارغ ہوتے تو فرماتے: ((اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَیِّبًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا)) ’’اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاک روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح ابن ماجہ، رقم : ۷۵۳) (۲)… مذکورہ حدیث سے خشوع کی بھی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، کیونکہ جس دل میںخوف خدا نہیں وہ نیکیوں میں معاون یا گناہوں سے بچانے والا نہیں بن سکتا۔ (۳)… سیر نہ ہونے والے نفس سے مراد دنیا کی دولت، شہرت اور منصب وغیرہ کا حریص نفس ہے۔ (۴)… وہ دعا جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو، مطلب یہ کہ میری دعائیں قبول فرمانا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ دعائیں دو طرح کی ہیں۔ ایک وہ جو اللہ ذوالجلال کے ہاں قبول ہوتی ہے۔ دوسری جو قبول نہیں ہوتی۔