مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 89

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَلَاءَ فَأَتَيْتُهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ فَاسْتَنْجَى بِهِ، ثُمَّ مَسَحَ يَدَيْهِ بِالْأَرْضِ، ثُمَّ غَسَلَهَا، ثُمَّ أتَيْتُهُ بِتَوْرٍ آخَرَ فَتَوَضَّأَ بِهِ.

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 89

طہارت اور پاکیزگی کے احکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں گئے تو میں ایک برتن میں پانی لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے اس کے ساتھ استنجا کیا، پھر دونوں ہاتھ زمین پر ملے اور پھر انہیں دھویا، پھر میں ایک دوسرا برتن لے کر آیا، تو آپ نے اس کے ساتھ وضو کیا۔
تشریح : تاہم دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے استنجا کرنے کے بعد ہاتھ کو زمین پر مارنا نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کی، پھر پیتل کے برتن سے (پانی لے کر) استنجا کیا، پھر ہاتھ زمین پر رگڑ کر صاف کیے۔ (سنن ابن ماجة، رقم: ۳۵۸۔ سنن ابي داود، رقم: ۴۵) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو حسن کہا ہے۔ معلوم ہوا کہ مٹی پر ہاتھ مل کر دھونے چاہیے، آج کل صابن اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ بو کا شائبہ نہ رہے۔
تخریج : مسند احمد: ۲؍ ۳۱۱۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده ضعیف۔ تاہم دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے استنجا کرنے کے بعد ہاتھ کو زمین پر مارنا نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قضائے حاجت کی، پھر پیتل کے برتن سے (پانی لے کر) استنجا کیا، پھر ہاتھ زمین پر رگڑ کر صاف کیے۔ (سنن ابن ماجة، رقم: ۳۵۸۔ سنن ابي داود، رقم: ۴۵) شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کو حسن کہا ہے۔ معلوم ہوا کہ مٹی پر ہاتھ مل کر دھونے چاہیے، آج کل صابن اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ بو کا شائبہ نہ رہے۔