كِتَابُ الْإِمَارَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا شُعْبَةُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ الْحُصَيْنِ قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ بِعَرَفَةَ وَهُوَ يَقُولُ: ((إِنَّ أُمِّرَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ مُجَدَّعٌ فَاسْمَعُوا لَهُ وَأَطِيعُوا مَا أَقَامَ لَكُمْ دِينَ اللَّهِ))
امارت كى احكام و مسائل
باب
سیدہ ام الحصین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو میدان عرفات میں خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’اگر کوئی ناک کٹا، حبشی غلام تمہارا امیر مقرر کر دیا جائے تو تم اس کی سنو اور اطاعت کرو، جب تک وہ تمہارے لیے اللہ کا دین قائم رکھے۔‘‘
تخریج : مسلم، کتاب الامارة، باب وجوب طاعة الامراء في غیر معصیة الخ، رقم: ۱۸۳۷۔ سنن ترمذي ، ابواب الجهاد، باب طاعة الامام، رقم: ۱۷۰۶۔ مسند احمد: ۴؍ ۶۹، ۵؍ ۳۸۱۔