كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامِ بْنِ نَافِعٍ الصَّنْعَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ بَعْضِ الْعُلَمَاءِ قَالَ: ((أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَتَدَافَعَ قَوْمٌ الْإِمَامَةَ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ هَذَا لِهَذَا تَقَدَّمْ، وَهَذَا لِهَذَا تَقَدَّمْ حَتَّى خُسِفَ بِهِمْ))
فتنوں کا بیان
باب
عبدالرزاق بن ہمام بن نافع الصنعانی نے بیان کیا: میں نے اپنے والد کو بعض علماء سے بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا: نماز کے لیے اقامت ہو جائے گی، لوگ ایک دوسرے کو امامت کے لیے آگے بڑھائیں گے، پس یہ اسے کہے گا: آگے بڑھو اور وہ اسے کہے گا کہ آگے بڑھو، حتیٰ کہ انہیں زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔
تشریح :
مذکورہ بالا قول سے معلوم ہوا ایسا وقت بھی آئے گا کہ امامت کروانے والا کوئی نہیں ہوگا، ایسا قرب قیامت کے نزدیک ہوگا کہ دین کا علم اٹھ جائے گا اور جہالت عام ہوجائے گی۔ صحیح بخاری میں ہے، سیّدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت سے پہلے ایسے دن آئیں گے جن میں جہالت چھا جائے گی، علم اٹھ جائے گا اور ہرج یعنی خون ریزی عام ہوجائے گی‘‘۔ (بخاري، کتاب الفتن، باب ظهور الفتن، رقم: ۷۰۶۱)
جب جہالت ہوگی علم نہیں ہوگا تو امامت کا اہل بھی کوئی نہیں ہوگا۔ موجودہ زمانہ میں بھی لوگوں کے یہ ذہن بن رہے ہیں کہ شرعی علم پڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ آہستہ آہستہ لوگ دینی علم سے ہٹ کر دنیاوی علم کی طرف راغب ہو رہے ہیں ۔
تخریج :
الاحاد والمثانی: ۶؍ ۱۸۹: ۳۴۱۸۔
مذکورہ بالا قول سے معلوم ہوا ایسا وقت بھی آئے گا کہ امامت کروانے والا کوئی نہیں ہوگا، ایسا قرب قیامت کے نزدیک ہوگا کہ دین کا علم اٹھ جائے گا اور جہالت عام ہوجائے گی۔ صحیح بخاری میں ہے، سیّدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت سے پہلے ایسے دن آئیں گے جن میں جہالت چھا جائے گی، علم اٹھ جائے گا اور ہرج یعنی خون ریزی عام ہوجائے گی‘‘۔ (بخاري، کتاب الفتن، باب ظهور الفتن، رقم: ۷۰۶۱)
جب جہالت ہوگی علم نہیں ہوگا تو امامت کا اہل بھی کوئی نہیں ہوگا۔ موجودہ زمانہ میں بھی لوگوں کے یہ ذہن بن رہے ہیں کہ شرعی علم پڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں ۔ آہستہ آہستہ لوگ دینی علم سے ہٹ کر دنیاوی علم کی طرف راغب ہو رہے ہیں ۔