كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا ابْتُنِيَ لِسَعِيدٍ بِالْمَدِينَةِ أَوْ لِمَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ، فَتَوَضَّأَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَيْهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى بَلَغَ رُكْبَتَيْهِ، فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مُنْتَهَى الطُّهُورِ، قَالَ: فَرَأَى مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ((وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً))
طہارت اور پاکیزگی کے احکام ومسائل
باب
ابو زرعہ نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی معیت میں ایک گھر میں داخل ہوا جو کہ سعید یا مروان کے لیے مدینہ میں بنایا جا رہا تھا، پس سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو انہوں نے ہاتھ بغلوں تک دھوئے، پاؤں گھٹنوں تک دھوئے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ منتہائے طہور (پاکیزگی حاصل کرنے کی آخری حد) ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے ایک مصور کو گھر میں تصویر بناتے ہوئے دیکھا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل فرماتا ہے: اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے، جو میرے پیدا کرنے کی طرح پیدا کرنے لگتا ہے، وہ ایک ذرا تو پیدا کریں، وہ ایک دانہ تو پیدا کریں۔
تشریح :
ایک اور حدیث میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’بلا شبہ میری امت کے افراد روز قیامت اس حال میں آئیں گے کہ وضوء کے اثرات کی وجہ سے ان کے اعضائے وضوء چمک رہے ہوں گے۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص اس چمک کو زیادہ کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے ایسا کرنا چاہیے۔‘‘ (مسلم، رقم : ۲۴۶)
حدیث کے آخر میں جو الفاظ ہیں ان کے متعلق اختلاف ہے، یہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں یا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے، اس کے متعلق سعودی کمیٹی برائے افتاء کا یہی فتویٰ ہے کہ یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہیں۔ (فتاویٰ اللجنة الدائمة الخ :۵ ؍۲۰۱)
(۲).... مذکورہ بالا حدیث سے مصورین کے لیے سخت وعید کا بھی اثبات ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں ہے کہ قیامت والے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں مبتلا تصویر بنانے والے ہوں گے۔ (بخاري، رقم : ۵۹۵۰)
ایک اور روایت میں ہے، سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو۔‘‘ (بخاري، کتاب اللباس، رقم : ۵۹۴۹)
مسلمانوں نے پیروں فقیروں وغیرہ کی تصاویر کو حصول برکت کے لیے دیواروں سے آویزاں کیا ہوا ہے، حالانکہ یہ تصاویر برکت کا باعث تو کیا رحمت و برکت سے محرومی کا سبب ہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب اللباس، باب نقض الصور، رقم: ۵۹۵۳۔ مسلم، کتاب الطهارة، باب تبلغ الحلیة حیث یبلغ الوضوء، رقم: ۲۵۰؍ ۲۱۱۱۔ سنن نسائي، رقم: ۱۴۹۔
ایک اور حدیث میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’بلا شبہ میری امت کے افراد روز قیامت اس حال میں آئیں گے کہ وضوء کے اثرات کی وجہ سے ان کے اعضائے وضوء چمک رہے ہوں گے۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص اس چمک کو زیادہ کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے ایسا کرنا چاہیے۔‘‘ (مسلم، رقم : ۲۴۶)
حدیث کے آخر میں جو الفاظ ہیں ان کے متعلق اختلاف ہے، یہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں یا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے، اس کے متعلق سعودی کمیٹی برائے افتاء کا یہی فتویٰ ہے کہ یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہیں۔ (فتاویٰ اللجنة الدائمة الخ :۵ ؍۲۰۱)
(۲).... مذکورہ بالا حدیث سے مصورین کے لیے سخت وعید کا بھی اثبات ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں ہے کہ قیامت والے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں مبتلا تصویر بنانے والے ہوں گے۔ (بخاري، رقم : ۵۹۵۰)
ایک اور روایت میں ہے، سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو۔‘‘ (بخاري، کتاب اللباس، رقم : ۵۹۴۹)
مسلمانوں نے پیروں فقیروں وغیرہ کی تصاویر کو حصول برکت کے لیے دیواروں سے آویزاں کیا ہوا ہے، حالانکہ یہ تصاویر برکت کا باعث تو کیا رحمت و برکت سے محرومی کا سبب ہیں۔